Maktaba Wahhabi

52 - 492
’’ لوگ جب زکاۃ روک لیں گے تو ان پر بارش نازل نہیں ہوگی۔اور اگر چوپائے جانور نہ ہوتے تو ان پر بارش بالکل ہی بند ہوجاتی۔‘‘ [1] یعنی لوگوں کی طرف سے زکاۃ کی عدم ادائیگی کے باوجود اللہ تعالی چوپائے جانوروں پر ترس کھاتے ہوئے بارش کا نزول بند نہیں کرے گا۔ عزیز بھائیو ! اللہ تعالی جانوروں پر اِس قدرترس کھاتا ہے کہ اگر کوئی بدکار انسان جانور پر ترس کھاتے ہوئے اسے پانی پلا دے تو اللہ تعالی اسے بھی معاف کردیتا ہے۔ صحیحین میں ہے کہ ایک بد کار عورت نے ایک کتے کو دیکھا جو سخت گرم دن میں ایک کنویں کے ارد گرد چکر لگا رہا تھا اور شدید پیاس کے عالم میں ہانپ رہا تھا۔اس نے اپنا موزا اتارا اور اس کے ذریعے کنویں سے پانی کھینچا ، پھر اسے پانی پلایا۔چنانچہ اُس کے اسی عمل کی وجہ سے اسے معاف کردیا گیا۔[2] اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ ایک شخص ایک راستے پر چل کر جا رہا تھا کہ اسے شدید پیاس محسوس ہوئی ، اسے ایک کنواں ملا ، وہ اس میں اترا اور پانی نوش کر لیا۔باہر نکلا تو اس نے ایک کتے کو ہانپتے ہوئے دیکھا جو شدید پیاس کی وجہ سے گیلی مٹی کھا رہا تھا ، وہ(اپنے دل میں)کہنے لگا:پیاس نے اس کتے کا برا حال کر رکھا ہے جیسا کہ میرا برا حال تھا۔پھر وہ دوبارہ کنویں میں اترا ، اپنے موزے میں پانی بھرا ، اسے اپنے منہ کے ساتھ پکڑ کر اوپر کو چڑھا اور باہر آکر کتے کو پانی پلایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(فَشَکَرَ اللّٰہُ لَہُ فَغَفَرَ لَہُ)’’ اللہ تعالیٰ نے اس کی قدر کی اور اسے معاف کردیا۔‘‘[3] اِس سے معلوم ہوا کہ ہمارا دین دین ِ رحمت ہے کہ جو کتے جیسے جانور پر بھی ترس کھانے کی دعوت دیتا ہے۔چہ جائیکہ وہ انسانوں کو خوفزدہ کرنے یا انھیں دہشت گردی کا نشانہ بنانے یا انھیں نا جائز طور پر قتل کرنے کی ترغیب دے ! دین ِ اسلام اِس طرح کی چیزوں سے بالکل پاک ہے۔ سامعین کرام ! ہم نے اللہ تعالی کی رحمت کے چند نمونے پیش کئے ہیں۔مقصد صرف یہ ہے کہ جو اللہ اپنے بندوں کیلئے اِس قدر رحمان ورحیم ہے اور اس سے بڑا رحم کرنے والا کوئی نہیں تو کیا اُس کے بارے میں یہ کہا جا سکتاہے کہ اس نے جو دین بھیجا وہ دین رحمت نہیں ، بلکہ ایسا دین ہے کہ جس میں خوف ودہشت ہے اور جس میں مار دھاڑ اور جنگ وجدال کے سوا کچھ نہیں ؟ ہرگز نہیں۔اللہ ارحم الراحمین کا بھیجا ہوا دین ، دین ِ رحمت ہے اور اس میں تمام انسانوں
Flag Counter