Maktaba Wahhabi

386 - 492
دلیل قرار دیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (أَرْبَعٌ مِنَ السَّعَادَۃِ:اَلْمَرْأَۃُ الصَّالِحَۃُ ، وَالْمَسْکَنُ الْوَاسِعُ ، وَالْجَارُ الصَّالِحُ ، وَالْمَرْکَبُ الْہَنِیْئُ) ’’ چار چیزیں سعادتمندی سے ہیں:نیک بیوی ، کشادہ گھر ، نیک پڑوسی اور آرام دہ سواری۔‘‘[1] نیک بیوی بہترین خزانہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیندار اور نیک بیوی کو بہترین خزانہ قرار دیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِخَیْرِ مَا یُکْنَزُ ؟ اَلْمَرْأَۃُ الصَّالِحَۃُ ، إِذَا نَظَرَ إِلَیْہَا سَرَّتْہُ ، وَإِذَا غَابَ عَنْہَا حَفِظَتْہُ ، وَإِذَا أَمَرَہَا أَطَاعَتْہُ) ’’ کیا میں تمھیں بہترین خزانے کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ وہ ہے نیک بیوی۔جب اس کا خاوند اس کی طرف دیکھے تو وہ اسے خوش کردے۔اور جب وہ گھر میں موجود نہ ہو تو وہ اس کی(عزت کی)حفاظت کرے۔اور جب وہ اسے کوئی حکم دے تو وہ فرمانبرداری کرے۔‘‘[2] نکاح ایک پختہ عہد ! ’نکاح ‘ کے ذریعے مردو عورت رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوتے ہیں۔یہ رشتہ ان دونوں کے ما بین ایک پختہ عہد ہوتاہے۔مرد یہ عہد کرتا ہے کہ وہ اپنی ہونے والی بیوی کے نان ونفقہ کا ذمہ دار ہو گا اور اس کے تمام حقوق کی پاسداری کرے گا۔عورت یہ عہد کرتی ہے کہ وہ اپنے خاوند کی فرمانبرداری کرے گی ، اس کی خدمت کرکے اسے سکون باہم پہنچائے گی اور اس کے گھر اور ان کے ہاں ہونے والی اولاد کی پرورش کرے گی۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿وَّ اَخَذْنَ مِنْکُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا﴾ ’’ وہ تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں۔‘‘[3] اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ خاوند بیوی کے مابین ازدواجی رشتہ تبھی کامیابی کے ساتھ قائم رہ سکتا ہے کہ وہ دونوں ایک دوسرے سے کئے ہوئے عہد کا پاس کریں۔ اسی طرح کامیاب وخوشگوار ازدواجی زندگی کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ خاوند بیوی دونوں ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کریں اور ان میں سے ہر ایک دوسرے کے حقوق کو ادا کرے۔نہ خاوند بیوی کی حق تلفی کرے اور نہ بیوی خاوند کے حقوق مارے۔اللہ تعالی فرماتے ہیں:
Flag Counter