Maktaba Wahhabi

382 - 492
اور دوسری روایت میں ارشاد فرمایا:﴿ أَرْبَعٌ مَنْ کُنَّ فِیْہِ کَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا ، وَمَنْ کَانَتْ فِیْہِ خَصْلَۃٌ مِنْہُنَّ کَانَتْ فِیْہِ خَصْلَۃٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتّٰی یَدَعَہَا:إِذَا ائْتُمِنَ خَانَ ، وَإِذَا حَدَّثَ کَذَبَ ، وَإِذَا عَاہَدَ غَدَرَ ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ ﴾ ’’ چار خصلتیں جس میں پائی جاتی ہوں وہ پکا منافق ہوتا ہے۔اور جس میں ان میں سے ایک خصلت پائی جاتی ہو اس میں منافقت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہوتی ہے یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے۔پہلی یہ کہ اسے جب امانت سونپی جائے تو وہ اس میں خیانت کرے۔دوسری یہ کہ وہ جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔تیسری یہ کہ وہ جب عہد کرے تو اسے توڑ دے اور چوتھی یہ کہ وہ جب جھگڑا کرے تو گالی گلوچ پر اتر آئے۔‘‘[1] اللہ تعالی ہم سب کو ان مذموم عادات سے بچنے کی توفیق دے۔ عزیز بھائیو ! آخر میں یہ بھی جان لیجئے کہ منافق کا انجام کیا ہو گا ؟ منافقوں کا انجام اللہ تعالی منافقوں کے بارے میں فرماتا ہے: ﴿ وَ مِمَّنْ حَوْلَکُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ مُنٰفِقُوْنَ وَ مِنْ اَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ مَرَدُوْا عَلَی النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُھُمْ نَحْنُ نَعْلَمُھُمْ سَنُعَذِّبُھُمْ مَّرَّتَیْنِ ثُمَّ یُرَدُّوْنَ اِلٰی عَذَابٍ عَظِیْمٍ﴾ ’’اور تمھارے ارد گرد بسنے والے دیہاتیوں میں کچھ منافق موجود ہیں اور کچھ خود مدینہ میں بھی موجود ہیں جو اپنے نفاق پر اڑے ہوئے ہیں ؛ انھیں تم نہیں جانتے ، ہم انھیں جانتے ہیں۔جلد ہی ہم انھیں دو مرتبہ سزا دیں گے۔ پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔‘‘[2] ’بڑے عذاب ‘ سے مراد کیا ہے ؟ وہ اللہ تعالی نے یوں بیان فرمایا ہے: ﴿ اِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ فِی الدَّرْکِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ﴾ ’’بے شک منافقین جہنم کی سب سے نچلی کھائی میں ہوں گے۔‘‘[3] اسی طرح اللہ تعالی منافقوں کے برے انجام کے متعلق ارشاد فرماتا ہے:
Flag Counter