Maktaba Wahhabi

38 - 492
اور اسلام پر بہت بڑا بہتان ہے۔اور حقیقت یہ ہے کہ اسلام دین ِ رحمت ہے۔اور یہ وہ دین ہے جو پورے عالم کو امن وسلامتی کا پیغام دیتا ہے۔کیونکہ اللہ تعالی ’ جس نے یہ دین عطا کیاہے ‘ وہ ’ارحم الراحمین‘ ہے اور جس کے ذریعے عطا کیاہے وہ ’ رحمۃ للعالمین ‘ ہیں۔ آج کے خطبۂ جمعہ اور آئندہ خطبۂ جمعہ میں ہم یہ ثابت کریں گے(ان شاء اللہ)کہ اسلام کے خلاف لگایا جانے والا یہ الزام بالکل بے جا اور غلط ہے۔اور اسلام پورے کا پورا دین رحمت ہے۔ ٭ اللہ تعالی نے اپنے آپ پر رحمت کو لکھ دیا ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں ہمیں آگاہ کیا ہے کہ اس نے اپنے اوپر رحمت کو لازم کردیا ہے۔ اس کا فرمان ہے:﴿وَ اِذَا جَآئَ کَ الَّذِیْنَ یُؤمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ اَنَّہٗ مَنْ عَمِلَ مِنْکُمْ سُوْٓئً ا بِجَھَالَۃٍ ثُمَّ تَابَ مِنْ بَعْدِہٖ وَ اَصْلَحَ فَاَنَّہٗ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ﴾ ’’اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو آپ کہئے:تم پر سلامتی ہو۔تمھارے رب نے اپنے اوپر رحمت کو لازم کر لیا ہے۔اگر تم میں سے کوئی شخص لا علمی سے کوئی برا کام کر بیٹھے ، پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اپنی اصلاح کر لے تو یقینا وہ معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘[1] ٭ ’رحمت ‘اللہ تعالی کی ملکیت ہے۔ اس کا فرمان ہے:﴿ وَ رَبُّکَ الْغَفُوْرُ ذُو الرَّحَمَۃِ لَوْ یُؤَاخِذُھُمْ بِمَا کَسَبُوْا لَعَجَّلَ لَھُمُ الْعَذَابَ﴾ ’’اور آ پ کا رب بہت بخشنے والا اور ’رحمت والا‘ ہے ، ورنہ جو کچھ یہ لوگ کر رہے ہیں اگر ان پر مواخذہ کرتا تو جلد ہی ان پر عذاب لے آتا۔‘‘[2] اِس آیت کریمہ میں رحمت کا لفظ(أل)کے ساتھ آیا ہے جو اِس بات کی دلیل ہے کہ پوری کی پوری رحمت کا مالک اللہ تعالی ہی ہے۔اور اس کے خزانے سوائے اس کے کسی کے پاس نہیں۔ اللہ تعالی فرماتا ہے:﴿ اَمْ عِنْدَہُمْ خَزَآئِنُ رَحْمَۃِ رَبِّکَ الْعَزِیْزِ الْوَہَّابِ ﴾ ’’ یا ان کے پاس آپ کے رب کی رحمت کے خزانے ہیں جو ہر چیز پر غالب اور بہت عطا کرنے والا ہے۔‘‘[3] اور چونکہ وہ رحمت کا مالک ہے اسی لئے وہ جس کو چاہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص کرے۔اور جس پر چاہے رحم کرے اور جس کو چاہے عذاب میں مبتلا کرے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے:﴿ وَ اللّٰہُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہٖ مَنْ یَّشَآئُ وَ اللّٰہُ ذُوْ الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ﴾
Flag Counter