Maktaba Wahhabi

36 - 492
اوراسلام فضول خرچی کرنے والوں ‘ خاص طور پر نا جائز کاموں پر پیسہ خرچ کرنے والے لوگوں کو شیطان کے بھائی قرار دیتا ہے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿وَ لَا تُبَذِّرْ تَبْذِیْرًا ٭ اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْٓا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْن﴾ ’’ اور بے جا اسراف سے بچو۔بے جا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔‘‘[1] 20۔ اسلام طرزِ حکمرانی کی تعلیم بھی دیتا ہے۔چنانچہ مسلم حکمرانوں پر لازم ہے کہ وہ عدل وانصاف کریں اور رعایا پر ظلم کرنے سے پرہیز کریں۔ اللہ تعالی فرماتا ہے:﴿ اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَھْلِھَا وَ اِذَا حَکَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْکُمُوْا بِالْعَدْلِ﴾ ’’ اللہ تعالی تمھیں یقینا یہ حکم دیتا ہے کہ جو لوگ امانتوں کے حقدار ہیں انھیں وہ ادا کردو اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کرو۔‘‘[2] 21۔ دین اسلام ‘اسلامی معاشرے میں ان افراد کو کڑی سزائیں دینے کا حکم دیتا ہے جو اس کا امن خراب کرتے ، اس میں فساد پھیلاتے اور لوگوں کے جان ومال اور ان کی عزتوں سے کھیلتے ہوں۔چنانچہ اسلام میں چور کی سزا یہ ہے کہ اس کے ہاتھ کاٹ دئیے جائیں۔شادی شدہ زانی کی سزا یہ ہے کہ اسے پتھر مار مار کر ختم کردیا جائے اور غیر شادی شدہ زانی کی سزا یہ ہے کہ اسے سو کوڑے مارے جائیں۔قاتل کی سزا یہ ہے کہ اسے بدلے میں قتل کردیا جائے۔اسی طرح باقی اسلامی سزائیں ہیں جو مسلم معاشرے میں قیامِ امن کی ضمانت دیتی ہیں۔ محترم حضرات ! ہم نے قرآن وحدیث کی روشنی میں دین ِ اسلام کا ایک مختصر سا خاکہ پیش کیا ہے۔مقصد یہ ہے کہ ہر مسلمان پر یہ بات لازم ہے کہ وہ اس سچے دین کو دل کی گہرائیوں سے قبول کرکے اس میں پورے کا پورا داخل ہو جائے اور پورے دین کو عملی جامہ پہنائے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ کَآفَّۃً وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ ﴾ ’’ اے ایمان والو ! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کی اتباع نہ کرو کیونکہ وہ تمھارا واضح دشمن ہے۔‘‘[3] اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو اسلام کی تمام تعلیمات پر عمل کرنے اور آخری دم تک اسلام پر ثابت رہنے کی توفیق دے۔
Flag Counter