Maktaba Wahhabi

294 - 492
نہیں۔تو اکیلا ہے ، تیرا کوئی شریک نہیں۔اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور رسول ہیں۔ ‘‘ تو اللہ تعالی اس کا چوتھا حصہ جہنم سے آزاد کردے گا۔اور اگر وہ یہ دعا چار مرتبہ پڑھے تو اسے مکمل طور پر جہنم سے آزاد کردے گا۔‘‘[1] لہذا یہ دعا صیح وشام پڑھنی چاہئے۔تاہم شام کے وقت(أَصْبَحْتُ)کی بجائے(أَمْسَیْتُ)پڑھنا ہو گا۔ محترم حضرات ! یہ تھے وہ اسباب جنھیں اختیار کیا جائے تو اللہ تعالی اپنے فضل وکرم سے جہنم سے آزادی نصیب فر مائے گا۔لہذا تمام مسلمانوں کو یہ اسباب اختیار کرنے چاہیئں۔ہر شخص خود بھی یہ اسباب اختیار کرے اور اپنے اہل وعیال کو بھی انھیں اختیار کرنے کی ترغیب دے۔کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا قُوْآ أَنْفُسَکُمْ وَأَہْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُوْدُہَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ عَلَیْہَا مَلآئِکَۃٌ غِلاَظٌ شِدَادٌ لاَّ یَعْصُوْنَ اللّٰہَ مَا أَمَرَہُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ﴾ ’’ اے ایمان والو ! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر۔ جس پر سخت دل ، مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنھیں اللہ تعالی جو حکم دیتا ہے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجا لاتے ہیں۔‘‘[2] جہنم سے نجات حاصل کرنے کا سبب چاہے چھوٹا سا کیوں نہ ہو اسے حقیر نہیں سمجھنا چاہئے اور نہ ہی اس کا موقعہ ضائع کرنا چاہئے ، بلکہ اسے بلا تاخیر اختیار کرتے ہوئے جہنم سے بچاؤ کا سامان مہیا کرنا چاہئے۔ حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آتشِ جہنم کو یاد کیا اور اس سے ڈرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ پیچھے ہٹایا۔پھر آپ نے فرمایا:’’ جہنم سے بچو۔‘‘ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ یاد کیا اور اپنا چہرہ پیچھے ہٹایا یہاں تک کہ ہم نے یہ گمان کیا کہ جیسے آپ اسے دیکھ رہے ہوں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(اِتَّقُوْا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍ ، فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَبِکَلِمَۃٍ طَیِّبَۃٍ) ’’ تم جہنم سے بچو اگرچہ کھجورکا آدھا حصہ صدقہ کرکے ہی۔اور جس شخص کو یہ بھی نہ ملے تووہ ایک اچھا کلمہ کہہ کر ہی اپنے آپ کو جہنم سے بچالے۔‘‘ [3] اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ، ہمارے والدین ، ہمارے اہل وعیال اور تمام مسلمانوں کو جہنم سے محفوظ رکھے اور ہم سب کو جنت الفردوس میں داخل فرمائے۔
Flag Counter