Maktaba Wahhabi

216 - 492
2۔ فرشتوں پر ایمان لانے کی کیفیت فرشتوں پر کما حقہ ایمان لانے کیلئے دو امور ضروری ہیں: 1۔ان کے وجود کا اقرار کرنا اور اس بات پر یقین رکھنا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنی عبادت کیلئے پیدا فرمایا ہے۔ ان کا وجود حقیقی ہے اورہمارا ان کو نہ دیکھ سکنا ان کے نہ ہونے کی دلیل نہیں، کیونکہ کائنات میں کتنی ہی ایسی عجیب وغریب مخلوقات ہیں جن کا وجود حقیقی ہے لیکن ہم نے انھیں دیکھا نہیں۔ یہاں ہم فرشتوں کے وجود پر بعض دلائل ذکر کرتے ہیں: (۱)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کو اپنی اصلی شکل میں دو مرتبہ دیکھا۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ(رَأیٰ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم جِبْرِیْلَ فِیْ صُوْرَتِہٖ وَلَہُ سِتُّمِائَۃِ جَنَاحٍ، وَکُلُّ جَنَاحٍ مِّنْہَا قَدْ سَدَّ الأُفُقَ) ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل امین(علیہ السلام)کو اپنی اصل شکل میں دیکھا۔ ان کے چھ سو پر تھے اورہر پر نے مشرق ومغرب کی پوری فضا(آسمان کو)ڈھانپا ہوا تھا۔‘‘ [1] (۲)اسی طرح بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی بعض فرشتوں کو انسانی شکل میں دیکھا جیسا کہ حدیثِ جبریل میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت جبریل علیہ السلام ایک آدمی کی شکل میں آئے جن کے کپڑے انتہائی سفید اور بال انتہائی سیاہ تھے، ان پر سفر کا کوئی نشان نہ تھااور ہمارے ساتھیوں میں سے کوئی انھیں پہچانتا بھی نہ تھا۔ انھوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایمان ، اسلام ، احسان ، قیامت اور اس کی علامات کے بارے میں سوالات کئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں جوابات دئیے۔پھر جب وہ چلے گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ یہ حضرت جبریل علیہ السلام تھے جو دین سکھلانے آئے تھے۔[2] اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے جنگِ احد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں بائیں دو آدمی دیکھے جنہوں نے سفید رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا۔انھیں میں نے نہ اس سے پہلے کبھی دیکھا تھا اور نہ بعد میں کبھی دیکھا۔یعنی حضرت جبریل علیہ السلام اور حضرت میکائیل علیہ السلام۔[3] اس سے ثابت ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی حضرت جبریل علیہ السلام کو انسانی شکل میں دیکھا تھا اور یہ فرشتوں کے وجود کی دلیل ہے۔ (۳)فرشتوں کا جنگ بدر میں شریک ہونا ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿ بَلٰی إِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا وَیَأتُوْکُمْ مِّنْ فَوْرِہِمْ ہٰذَا یُمْدِدْکُمْ رَبُّکُمْ بِخَمْسَۃِ آلاَفٍ مِّنَ
Flag Counter