Maktaba Wahhabi

196 - 492
آخرت میں عمدہ ٹھکانے کی خوشخبری سنائی ہے… یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ ایمان کی بنیاد پر ہی دونوں جہانوں کی فلاح نصیب ہو سکتی ہے۔ اگر ایک انسان ایمان والا ہو، اس کے ساتھ ساتھ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب بھی کرتا ہو اور اسی حالت میں توبہ کرنے سے پہلے اس کی موت آ جائے تو روزِ قیامت اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو اسے اس کے گناہوں کی سزا دے گا اور پھر اس کے ایمان ہی کی بنیاد پر اسے جہنم سے نجات دے کر جنت میں داخل کرے گا۔جیسا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حدیث الشفاعۃ کے ضمن میں بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (فَأَقُوْلُ:أَنَا لَہَا ، فَأَنْطَلِقُ فَأَسْتَأْذِنُ عَلٰی رَبِّیْ ، فَیُؤْذَنُ لِیْ ، فَأَقُوْمُ بَیْنَ یَدَیْہِ ، فَأَحَمَدُہُ بِمَحَامِدَ لاَ أَقْدِرُ عَلَیْہِ الْآنَ ، یُلْہِمُنِیْہِ اللّٰہُ ، ثُمَّ أَخِرُّ لَہُ سَاجِدًا ، فَیُقَالُ لِیْ:یَا مُحَمَّدُ ! اِرْفَعْ رَأْسَکَ، وَقُلْ یُسْمَعْ لَکَ ، وَسَلْ تُعْطَہْ ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ ، فَأَقُوْلُ:رَبِّ أُمَّتِیْ أُمَّتِیْ ، فَیُقَالُ:اِنْطَلِقْ ، فَمَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ حَبَّۃٍ مِنْ بُرَّۃٍ أَوْ شَعِیْرَۃٍ مِنْ إِیْمَانٍ فَأَخْرِجْہُ مِنْہَا ، فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ، ثُمَّ أَرْجِعُ إِلٰی رَبِّیْ فَأَحْمَدُہُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ ، ثُمَّ أَخِرُّ لَہُ سَاجِدًا ، فَیُقَالُ لِیْ:یَا مُحَمَّدُ ! اِرْفَعْ رَأْسَکَ، وَقُلْ یُسْمَعْ لَکَ ، وَسَلْ تُعْطَہْ ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ ، فَأَقُوْلُ:رَبِّ أُمَّتِیْ أُمَّتِیْ ، فَیُقَالُ:اِنْطَلِقْ ، فَمَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِیْمَانٍ فَأَخْرِجْہُ مِنْہَا ، فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ، ثُمَّ أَعُوْدُ إِلٰی رَبِّیْ فَأَحْمَدُہُ بِتِلْکَ الْمَحَامِدِ ، ثُمَّ أَخِرُّ لَہُ سَاجِدًا ، فَیُقَالُ لِیْ:یَا مُحَمَّدُ ! اِرْفَعْ رَأْسَکَ، وَقُلْ یُسْمَعْ لَکَ ، وَسَلْ تُعْطَہْ ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ ، فَأَقُوْلُ:رَبِّ أُمَّتِیْ أُمَّتِیْ ، فَیُقَالُ:اِنْطَلِقْ ، فَمَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ أَدْنٰی أَدْنٰی أَدْنٰی مِنْ مِثْقَالِ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِیْمَانٍ فَأَخْرِجْہُ مِنَ النَّارِ ، فَأَنْطَلِقُ فَاَفْعَلُ…) ’’ میں کہوں گا:میں اس کیلئے تیار ہوں۔چنانچہ میں جاؤں گا اور اپنے رب سے اجازت طلب کرونگا۔جب مجھے اجازت دی جائے گی تو میں اس کی بارگاہ میں کھڑا ہو جاؤنگا اور اس کی وہ تعریفیں کرونگا جو اب نہیں کر سکتا۔وہ صرف اسی وقت اللہ تعالیٰ مجھے الہام کرے گا ، پھر میں اس کے سامنے سجدہ ریز ہو جاؤں گا ، پھر مجھے کہا جائے گا:اے محمد ! اپنا سر اٹھائیے اور بات کیجئے ، آپ کی بات سنی جائے گی۔اور سوال کیجئے ، آپ کا سوال پورا کیا جائے گا۔ اور شفاعت کیجئے ، آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں کہوں گا:اے میرے رب ! میری امت کی بخشش فرما اور میری امت کو جہنم سے بچا۔ کہا جائے گا:آپ جائیے اور جس شخص کے دل میں گندم یا جَوکے دانے کے برابر ایمان ہو اسے جہنم سے نکال لیجئے !
Flag Counter