Maktaba Wahhabi

193 - 492
عَلَیْکَ ، فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِہٰذَا) ’’ جو شخص کسی آدمی کو مسجد میں گمشدہ چیز کا ااعلان کرتے ہوئے سنے تو وہ کہے:اللہ تعالی اس چیز کو تمھارے پاس نہ لوٹائے۔کیونکہ مسجدیں اِس لئے نہیں بنائی گئیں۔‘‘[1] 11۔مسجد میں خرید وفروخت ممنوع ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (إِذَا رَأَیْتُمْ مَّن یَّبِیْعُ أَوْ یَبْتَاعُ فِی الْمَسْجِدِ فَقُولُوْا:لَا أَرْبَحَ اللّٰہُ تِجَارَتَکَ) ’’ جب تم مسجد میں کسی کو کوئی چیز فروخت کرتے ہوئے یا خرید کرتے ہوئے دیکھو تو کہو:اللہ تمھاری تجارت میں کوئی برکت نہ ڈالے۔‘‘[2] 12۔مسجد میں آواز بلند کرنا درست نہیں ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اعتکاف بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے بعض لوگوں کو اونچی آواز میں قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔چنانچہ آپ نے پردہ ہٹایا اور ان سے مخاطب ہو کر فرمایا: (أَلَا إِنَّ کُلَّکُمْ مُنَاجٍ رَبَّہُ فَلَا یُؤْذِیَنَّ بَعْضُکُمْ بَعْضًا ، وَلَا یَرْفَعْ بَعْضُکُمْ عَلٰی بَعْضٍ فِی الْقِرَائَ ۃِ) ’’ خبردار ! تم میں سے ہر شخص اپنے رب سے سرگوشی کرنے والا ہے۔لہذا تم میں سے کوئی کسی کو اذیت نہ پہنچائے اور نہ ہی تلاوت قرآن میں کوئی کسی پر اپنی آواز کو بلند کرے۔‘‘[3] 13۔اذان ہونے کے بعد مسجد سے نکل کر چلے جانا درست نہیں ہے ابو الشعثاء بیان کرتے ہیں کہ ہم مسجد میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے تھے ، جب اذان ہوئی تو ایک آدمی چلتا بنا۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اسے بغور دیکھنے لگے۔جب وہ مسجد سے نکل کر چلا گیا تو انھوں نے فرمایا: (أَمَّا ہٰذَا فَقَدْ عَصَی أَبَا الْقَاسِمِ صلی اللّٰه علیہ وسلم)’’ رہا یہ آدمی تو اِس نے ابو القاسم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔‘‘[4]
Flag Counter