Maktaba Wahhabi

177 - 492
حکم دیا ہے۔اِس کے ساتھ ساتھ ان میں اللہ کا ذکر کرنے یعنی ان میں نمازیں ادا کرنے ، قرآن کی تلاوت کرنے ، دعا کرنے ، حلقاتِ علم اور حلقاتِ حفظِ قرآن قائم کرنے کا حکم بھی دیا ہے تاکہ یہ آباد رہیں اور ان کی رونق میں اضافہ ہوتا رہے۔پھر اللہ تعالی نے ان لوگوں کی تعریف کی ہے جو تجارت اور کاروبار کی وجہ سے اللہ کے ذکر ، اقامتِ صلاۃ اور ادائے زکاۃ سے غافل نہیں رہتے بلکہ صبح وشام اللہ کی مساجد میں حاضر ہو کر اس کی تسبیح کرتے اور دیگر اذکار وغیرہ پڑھتے رہتے ہیں۔اور ایسے ہی لوگوں سے اللہ تعالی نے ان کے اعمال کا بہترین بدلہ اور اپنے فضل وکرم سے مزید بھی عطا کرنے کا وعدہ کیا ہے کیونکہ وہ جس کو چاہئے بلا حساب رزق عطا کر نے پر قادر ہے ، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰہِ فَلاَ تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا ﴾ ’’ اور مساجد اللہ تعالی کیلئے ہی ہیں۔لہذا تم اللہ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو۔‘‘[1] محترم حضرات ! اب تک ہم نے جتنی آیات ذکر کی ہیں ان سب میں اللہ تعالی نے مساجد کی تعمیر وآبادکاری کے فضائل سے آگاہ فرمایا ہے۔لہذا تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ان کی قدر ومنزلت کو پہچانیں ، انھیں آباد رکھیں اور ان میں عبادت کرکے ان کی رونق میں اور اضافہ کریں۔ اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد کی اہمیت اور قدرو منزلت کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: (أَحَبُّ الْبِلَادِ إِلَی اللّٰہِ مَسَاجِدُہَا ، وَأَبْغَضُ الْبِلَادِ إِلَی اللّٰہِ أَسْوَاقُہَا) ’’ شہروں میں اللہ تعالی کو سب سے محبوب ان میں پائی جانے والی مساجد ہیں۔اور شہروں میں اللہ تعالی کو سب سے زیادہ نا پسندیدہ ان میں پائے جانے والے بازار ہیں۔‘‘[2] چونکہ مساجد اللہ تعالی کے گھر ہیں اور یہ اسے کسی بھی ملک یا شہر یا بستی میں سب سے زیادہ محبوب ہیں اس لئے ان مساجد کا رخ کرنے اور ان میں حاضر ہونے والے ہر مسلمان کو اِس بات پر یقین ہونا چاہئے کہ وہ ان مساجد سے تہہ دامن نہیں بلکہ اللہ تعالی کی رحمتوں سے اپنا دامن بھر کر ہی واپس لوٹے گا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(مَنْ تَوَضَّأَ وَجَائَ إِلَی الْمَسْجِدِ فَہُوَ زَائِرٌ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ وَحَقٌّ عَلَی الْمَزُوْرِ أَن یُّکْرِمَ الزَّائِرَ) ’’ جو شخص وضو کرے اور مسجد کی طرف آئے تو وہ اللہ عز وجل کا مہمان ہے۔اورمیزبان(اللہ تعالی)پر یہ حق ہے کہ وہ مہمان کا اکرام کرے۔‘‘[3]
Flag Counter