Maktaba Wahhabi

172 - 492
(۳)دعا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف نہ پڑھنا حضرت علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (کُلُّ دُعَائٍ مَحْجُوْبٌ حَتّٰی یُصَلِّیَ عَلٰی مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم) ’’ ہر دعا کو روک لیا جاتا ہے یہاں تک کہ دعا کرنے والا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھے۔‘‘ [1] اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:(إِنَّ الدُّعَائَ مَوْقُوفٌ بَیْنَ السَّمَائِ وَالْأرْضِ ،لَا یَصْعَدُ مِنْہُ شَیْیئٌ حَتّٰی تُصَلِّیَ عَلٰی نَبِیِّکَ صلی اللّٰه علیہ وسلم) ’’ بے شک دعا کو آسمان اور زمین کے درمیان روک دیا جاتا ہے اور اس میں سے کچھ بھی اوپر نہیں جاتا یہاں تک کہ آپ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھیں۔‘‘[2] (۴)امر بالمعروف ونہی عن المنکر کو ترک کرنا دین اسلام کا ایک اہم فریضہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر ہے۔یعنی نیکی کی تلقین کرنا اور برائی سے منع کرنا۔اگر کسی قوم میں یہ فریضہ مکمل طور پر ترک کردیا جائے تو اس قوم کے لوگوں کی دعائیں قابل قبول نہیں ہوتیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(مُرُوْا بِالْمَعْرُوفِ وَانْہَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ قَبْلَ أَنْ تَدْعُوْا فَلَا یُسْتَجَابَ لَکُمْ) ’’ تم نیکی کا حکم دیتے رہو اور برائی سے منع کرتے رہو اس سے پہلے کہ تم دعا کرواور پھر دعائیں قبول نہ کی جائیں۔‘‘[3] ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا: (وَالَّذِیْ نَفْسِی بِیَدِہِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلَتَنْہَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ أَوْ لَیُوشِکَنَّ اللّٰہُ أَن یَّبْعَثَ عَلَیْکُمْ عِقَابًا مِّنْہُ ثُمَّ تَدْعُونَہُ فَلَا یُسْتَجَابَ لَکُمْ) ’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم ضرور بالضرور نیکی کا حکم دیتے رہنا اور ہر حال میں برائی سے منع کرتے رہنا ورنہ عنقریب اللہ تعالی تم پر اپنا عذاب بھیجے گا۔اس کے بعد تم اللہ تعالی سے دعا کرو گے تو تمھاری دعائیں قبول نہیں کی جائیں گی۔‘‘[4] آخر میں ابراہیم بن ادہم کی ایک نصیحت آموز بات:
Flag Counter