Maktaba Wahhabi

138 - 492
’’ اور جس شخص کو اللہ تعالی ذلیل کردے تو اسے کوئی عزت دینے والا نہیں۔‘‘[1] 3۔ گناہوں کی وجہ سے بندہ شیطان کا قیدی بن جاتا ہے بندہ جب مسلسل گناہ کرتا چلا جاتا ہے اور وہ اپنے گناہوں سے توبہ نہیں کرتا تو وہ شیطان کا قیدی بن جاتا ہے ، پھر شیطان ہر وقت اس کے ساتھ رہتا اور اسے اللہ کے دین سے غافل رکھتا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿وَمَنْ یَّعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَیِّضْ لَہٗ شَیْطٰنًا فَہُوَ لَہٗ قَرِیْنٌ﴾ ’’ اور جو شخص رحمن کی یاد سے غافل ہو جائے ہم اس پر ایک شیطان کو مسلط کردیتے ہیں جو اس کا ساتھی بن جاتا ہے۔‘‘[2] ’ رحمن کی یاد سے غافل ‘ رہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی کے دین سے اعراض کر لے ، اس کے احکامات کی کوئی پروا نہ کرے اور من مانی زندگی بسر کرے۔ایسے انسان پر شیطان مسلط کر دیا جاتاہے جو اسے اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرتا ہے۔ 4۔ گناہ بندے کو اپنے آپ سے غافل کردیتے ہیں اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿وَلاَ تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ نَسُوا اللّٰہَ فَاَنْسٰہُمْ اَنْفُسَہُمْ اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الْفٰسِقُوْنَ﴾ ’’ اور تم ان لوگوں کی طرح مت ہو جانا جنھوں نے اللہ تعالی کوبھلا دیا ، پھر اللہ نے بھی انھیں اپنے آپ سے غافل کردیا ، ایسے ہی لوگ فاسق(نافرمان)ہوتے ہیں۔‘‘[3] یعنی جو شخص اللہ تعالی کے دین سے لا پروا ہو جاتا اور اس کے احکامات کو بھلا دیتاہے تو اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ خوداپنے آپ سے بھی غافل ہو جاتا ہے۔اس کے بعد نہ اس کی آنکھیں کسی صحیح چیز کو دیکھ سکتی ہیں ، نہ اس کے کان کسی برحق بات کو سن سکتے ہیں اور نہ ہی اس کی عقل راہِ راست کا ادراک کر سکتی ہے۔پھر وہ چوپائے جانور کی طرح بلکہ اس سے بھی بد تر ہو جاتا ہے۔ 5۔گناہوں کی وجہ سے انسان پریشان حال اور حقیقی چین وسکون سے محروم ہوجاتاہے۔ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِکْرِیْ فَإِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّنَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَعْمٰی٭ قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِیْ أَعْمٰی وَقَدْ کُنْتُ بَصِیْرًا٭ قَالَ کَذَلِکَ أَتَتْکَ اٰیَاتُنَا فَنَسِیْتَہَا وَکَذَلِکَ الْیَوْمَ تُنْسٰی﴾ ’’ اور جو شخص میرے ذکر سے روگردانی کرے گا وہ دنیا میں تنگ حال رہے گا اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کرکے اٹھائیں گے۔ وہ پوچھے گا:اے میرے رب ! تو نے مجھے نابینا بنا کر کیوں اٹھایا حالانکہ میں توبینا تھا ؟
Flag Counter