Maktaba Wahhabi

134 - 492
(مَنْ حَدَّثَ عَنِّی بِحَدِیْثٍ یَّرَی أَنَّہُ کَذِبٌ فَہُوَ أَحَدُ الْکَاذِبِیْنَ) ’’ جو شخص ایسی حدیث بیان کرے کہ جس کے بارے میں اسے پتہ ہو کہ یہ جھوٹی ہے تو وہ جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے۔‘‘[1] اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی حدیثیں بیان کرنے والے لوگوں کو سخت وعید سناتے ہوئے ارشاد فرمایا: (لَا تَکْذِبُوا عَلَیَّ فَإِنَّہُ مَن یَّکْذِبْ عَلَیَّ یَلِجِ النَّارَ) ’’ تم میرے اوپر جھوٹ نہ بولنا ، کیونکہ جو میرے اوپر جھوٹ بولے گا تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔‘‘[2] اور کئی لوگ سنی سنائی باتوں کو ہی ’ احادیث ‘ تصور کرلیتے ہیں ، پھر انھیں مسائل واحکام میں بھی حجت کے طور پر پیش کرتے ہیں اور ان سے فضائل اعمال بھی ثابت کرتے ہیں۔بلکہ بڑی بڑی بدعات کے ثبوت کیلئے بھی وہ انہی سنی سنائی حدیثوں کو بطور دلیل پیش کرتے ہیں ! حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ (کَفٰی بِالْمَرْئِ کَذِبًا أَن یُّحَدِّثَ بِکُلِّ مَا سَمِعَ) ’’ آدمی کے جھوٹ کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات کو بیان کرے۔‘‘[3] لہذا ہم تمام مسلمانوں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ اِس فتنے سے متنبہ رہیں ! اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کو بیان کرنے میں شدید احتیاط سے کام لیں۔ صرف وہ احادیث بیان کریں اور صرف ان احادیث سے شرعی مسائل واحکام اخذ کریں جو محدثین کے نزدیک سند کے اعتبار سے صحیح یا حسن درجے کی ہوں۔اور ان احادیث کو ترک کردیں جو ضعیف یا جھوٹی اور من گھڑت ہوں۔ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ اگر مسلمان اِس کا التزام کرلیں تو وہ یقینا بہت ساری بدعات سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔اللہ تعالی سب مسلمانوں کو اس کی توفیق دے۔
Flag Counter