Maktaba Wahhabi

132 - 492
ائمۂ اربعہ میں سے کسی کی تقلید نہیں کرنی چاہئے۔ 4۔ اگر قرو ن اولی کے لوگ کسی کی تقلید کئے بغیر دین پرعمل کرسکتے تھے تو ان کے بعد آنے والے مسلمان کسی کی تقلید کئے بغیر دین پر عمل کیوں نہیں کر سکتے ؟ 5۔ کیا تقلید کرنے والے لوگوں میں سے کسی نے کبھی یہ بھی سوچا کہ خود ائمۂ اربعہ رحمہم اللہ نے کس بات کی تعلیم دی ؟ تقلید کی یا اتباع کی ؟ اگر کسی کو اِس کے متعلق کچھ معلوم نہیں تو وہ یہ جان لے کہ ٭ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے کہا تھا: (لَا یَحِلُّ لِأحَدٍ أَن یَّأْخُذَ بِقَوْلِنَا ، مَا لَمْ یَعْلَمْ مِنْ أَیْنَ أَخَذْنَاہُ) ’’ کسی کیلئے جائز نہیں کہ وہ ہمارے کسی قول کو قبول کرے جب تک وہ یہ نہ معلوم کر لے کہ ہم نے اسے کہاں سے لیا ‘‘ اسی طرح انھوں نے کہا تھا:(حَرَامٌ عَلٰی مَن لَّمْ یَعْرِفْ دَلِیْلِیْ أَن یُّفْتِیَ بِکَلَامِی ، فَإِنَّنَا بَشَرٌ نَقُولُ الْقَوْلَ الْیَوْمَ وَنَرْجِعُ عَنْہُ غَدًا) ’’ جس شخص نے میری دلیل کو نہیں پہچانا اس پر حرام ہے کہ وہ میرے کلام کے ساتھ فتوی دے۔کیونکہ ہم بشر ہیں ، ہم آج ایک بات کرتے ہیں اور کل اس سے رجوع بھی کر سکتے ہیں۔‘‘ ٭ اور امام مالک رحمہ اللہ نے کہا تھا:(إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أُخْطِیُٔ وَأُصِیْبُ ، فَانْظُرُوا فِی رَأْیِی ، فَکُلُّ مَا وَافَقَ الْکِتَابَ وَالسُّنَّۃَ فَخُذُوہُ ، وَکُلُّ مَا لَمْ یُوَافِقِ الْکِتَابَ وَالسُّنَّۃَ فَاتْرُکُوْہُ) ’’ میں ایک انسان ہی ہوں ، میں غلطی بھی کرتا ہوں اور صحیح موقف بھی اختیار کرتا ہوں۔لہذا تم میری رائے کے متعلق غور کر لیا کرو ، میری جو بھی رائے کتاب وسنت کے مطابق ہو تو قبول کر لو اور اگر کتا ب وسنت کے مطابق نہ ہو تو اسے چھوڑ دو۔‘‘ ٭ اور امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا تھا:(أَجْمَعَ الْمُسْلِمُونَ عَلٰی أَنَّ مَنِ اسْتَبَانَ لَہُ سُنَّۃٌ عَن رَّسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَمْ یَحِلَّ لَہُ أَنْ یَّدَعَہَا لِقَوْلِ أَحَدٍ) ’’ مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ جس آدمی کیلئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت واضح ہو جائے تو اس کیلئے جائز نہیں کہ وہ کسی کے قول کی بناء پر اسے چھوڑ دے۔‘‘ اسی طرح انھوں نے کہا تھا:(إِذَا صَحَّ الْحَدِیْثُ فَہُوَ مَذْہَبِی) ’’ جب حدیث صحیح سند کے ساتھ ثابت ہو جائے تو وہی میرا مذہب ہے۔‘‘
Flag Counter