Maktaba Wahhabi

363 - 465
تو انھوں نے اس سے پوچھا : کیا تیری بیوی ہے جس کے پاس جا کر تو آرام کرتا ہے ؟ اس نے کہا : جی ہاں، ہے۔ تو انھوں نے اس سے پوچھا : کیا تیرا گھرہے جس میں تو رہائش پذیر ہے ؟ اس نے کہا : جی ہاں، ہے۔ تو انھوں نے کہا : تب تو تُو مالدارلوگوں میں سے ہے۔ تو اس نے کہا : میرے پاس ایک خادم بھی ہے۔ تو انھوں نے کہا : تب تو تُو بادشاہوں میں سے ہے۔[1] اسی طرح ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن یا ایک رات رسول اکرم گھر سے نکلے، تو دیکھا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ موجود ہیں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : ( مَا أَخْرَجَکُمَا مِنْ بُیُوْتِکُمَا ہَذِہِ السَّاعَۃ ؟ ) ’’ تمھیں اِس وقت کس چیز نے گھر سے نکلنے پر مجبور کیا ؟ ‘‘ تو انھوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! بھوک نے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( وَأَنَا وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَأَخْرَجَنِیْ الَّذِیْ أَخْرَجَکُمَا، قُوْمُوْا ) ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! مجھے بھی اسی چیز نے نکلنے پہ مجبور کیا ہے جس نے تمھیں نکالا ہے۔چلو کھڑے ہو جاؤ۔‘‘ چنانچہ وہ سب کھڑے ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری صحابی کے گھر تشریف لے گئے، جہاں وہ موجود نہ تھے۔ان کی بیوی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا تو اس نے ( مرحبا وأہلا ) یعنی خوش آمدید کہا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: فلاں کہاں ہے ؟ تو اس نے بتایا کہ وہ ہمارے لئے پانی لینے گئے ہوئے ہیں۔ اس کے بعدوہ انصاری صحابی آگئے، انھوں نے اپنے گھر میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں کو دیکھا تو بہت خوش ہوئے۔اللہ کا شکر ادا کیا اور کہا : آج کے دن مہمانوں کے لحاظ سے مجھ سے زیادہ خوش نصیب کوئی نہیں ہے۔پھر وہ گئے اور کھجور کے درخت سے ایک گُچھا توڑ کر لے آئے جس پر تازہ کھجور بھی تھی اور پرانی( سوکھی ہوئی ) بھی۔اس نے کہا : اس میں سے کھائیے۔پھر اس نے چھری پکڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( إِیَّاکَ وَالْحَلُوْبَ ) ’’ دودھ والی بکری مت ذبح کرنا۔‘‘
Flag Counter