Maktaba Wahhabi

183 - 465
حیا ایمان کا ایک شعبہ اہم عناصرِ خطبہ : 1۔’ حیاء ‘ کی اہمیت 2۔’ حیاء ‘ کسے کہتے ہیں ؟ 3۔’ حیاء‘ کی اقسام 4۔ایمانی ’ حیاء‘ کیسے آسکتی ہے ؟ 5۔’ حیاء ‘ کے بعض فوائد وثمرات 6۔’ حیاء ‘ کے بعض اعلی نمونے 7۔بے حیائی کی حرمت 8۔معاشرے میں بے حیائی کی بعض صورتیں پہلا خطبہ محترم حضرات ! ہمارا دین چار امور پر قائم ہے : عقائد، عبادات، معاملات اور اخلاق وآداب۔اور آج ہم جس موضوع پر گفتگو کرنا چاہتے ہیں وہ اخلاق وآداب سے متعلق ہے۔بلکہ اخلاق وآداب کی جڑ اور اس کی اساس ہے۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( إِنَّ لِکُلِّ دِیْنٍ خُلُقًا، وَخُلُقُ الْإِسْلَامِ الْحَیَائُ )) ’’ ہر دین میں حسن اخلاق کی صفات میں سے ایک اہم صفت ہوتی ہے۔جبکہ اسلام میں حسن اخلاق کی اہم ترین صفت ’ حیاء ‘ ہے۔‘‘[1] بلکہ ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’ حیاء ‘ کو پورا دین قرار دیا ہے۔ جیسا کہ حضرت قرۃ بن ایاس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ کے سامنے ’ حیاء ‘ کا ذکر کیا گیا۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا حیاء دین میں سے ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( بَلْ ہُوَ الدِّیْنُ کُلُّہٗ ) [2] ’’ حیاء تو پورا دین ہی ہے۔‘‘ ایک اور حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’ حیاء ‘ کو ایمان کے شعبوں میں سے ایک شعبہ قرار دیا۔ فر مایا : (( اَلْإِیْمَانُ بِضْعٌ وَّسَبْعُوْنَ۔أَوْ بِضْعٌ وَّسِتُّوْنَ۔شُعْبَۃً : فَأَفْضَلُہَا قَوْلُ : لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَأَدْنَاہَا إِمَاطَۃُ الْأَذیٰ عَنِ الطَّرِیْقِ، وَالْحَیَائُ شُعْبَۃٌ مِّنَ الْإِیْمَانِ )) ’’ ایمان کے ستر سے زیادہ، یا فرمایا : ساٹھ سے زیادہ شعبے ہیں۔سب سے افضل شعبہ ( لا إلہ إلا اللّٰه)
Flag Counter