Maktaba Wahhabi

364 - 465
چنانچہ اس نے ایک بکری ذبح کی، انھوں نے اس کا گوشت کھایا، کھجور تناول کی اور پانی پیا۔جب پیٹ بھر کر کھانا کھا لیا اور پیاس بھی بجھا لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما سے کہا : (وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَتُسْأَلُنَّ عَنْ ہَذَا النَّعِیْمِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، أَخْرَجَکُمْ مِنْ بُیُوْتِکُمُ الْجُوْعُ، ثُمَّ لَمْ تَرْجِعُوْا حَتّٰی أَصَابَکُمْ ہَذَا النَّعِیْمُ ) [1] ’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم سے ان نعمتوں کے بارے میں قیامت کے دن ضرورپوچھا جائے گا۔تمھیں بھوک نے گھروں سے نکلنے پہ مجبور کیا، پھر تم واپس نہیں لوٹے یہاں تک کہ تمھیں یہ نعمتیں مل گئیں۔‘‘ یہ واقعہ بھی اِس بات کی دلیل ہے کہ اللہ رب العزت کی دی ہوئی نعمتوں پرانسان کو قناعت اختیار کرنی چاہئے۔یوں اس کے رزق میں برکت آئے گی اور اس کی زندگی بڑے اطمینان سے گزرے گی۔ آخر میں ایک بار پھر اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سب کے رزق میں برکت دے۔اور ہمیں دنیا وآخرت کی ہر خیر وبھلائی نصیب کرے اور ہر شر سے محفوظ رکھے۔آمین
Flag Counter