Maktaba Wahhabi

396 - 465
وہ اعمال جو لعنت کا موجب بنتے ہیں ! اہم عناصرِ خطبہ : 1۔’ لعنت ‘ کا مفہوم ‘ 2۔لعنت کا موجب بننے والے اعمال کا تذکرہ 3۔وہ خواتین جن پر لعنت پڑتی ہے پہلا خطبہ محترم حضرات ! جب اللہ تعالی نے فرشتوں کو جناب آدم علیہ السلام کے سامنے سجدہ ریز ہونے کا حکم دیا تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے، جو کہ جنوں میں سے تھا، لیکن کثرت عبادت کی بناء پر فرشتوں میں گھل مل جاتا تھا، اللہ تعالی نے اس سے وجہ پوچھی تو کہنے لگا : مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا ہے جبکہ اس کو ( آدم علیہ السلام کو ) مٹی سے پیدا کیا ہے، یعنی میں اس سے افضل اور بہتر ہوں، میں کیوں اس کے سامنے سجدہ کروں ؟ چنانچہ اللہ تعالی نے اسے جنت سے نکل جانے کا حکم دیا اور فرمایا : ﴿وَ اِنَّ عَلَیْکَ اللَّعْنَۃَ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ﴾ [1] ’’ اور تجھ پر لعنت ہے قیامت کے دن تک۔‘‘ یوں ابلیس سب سے پہلے اللہ تعالی کی لعنت کا مستحق ٹھہرا۔ آئیے سب سے پہلے یہ جان لیں کہ ’ لعنت ‘ کسے کہتے ہیں ؟ عربی زبان کے مشہور ماہر ابن منظور ’ لسان العرب ‘ میں کہتے ہیں : ( وَاللَّعْنُ : اَلْإِبْعَادُ وَالطَّرْدُ مِنَ الْخَیْرِ، وَقِیْلَ : اَلطَّرْدُ وَالْإِبْعَادُ مِنَ اللّٰہِ ) یعنی ’لعنت ‘ خیر وبھلائی سے دور کرنے اور دھتکارنے کا نام ہے۔اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ لعنت ‘ اللہ تعالی سے دور کرنے اور دھتکارنے کو کہتے ہیں۔ اور مفسرین اللہ تعالی کے فرمان ( لَعَنَہُ اللّٰہُ ) کا معنی یوں کرتے ہیں : اللہ تعالی نے اسے اپنی رحمت سے دور کردیا، اسے پھٹکار دیا اور اسے ذلیل وخوار کیا۔
Flag Counter