Maktaba Wahhabi

266 - 608
اس آیتِ کریمہ کے حوالے سے یہ بھی جان لیجئے کہ منکرین ِحدیث ‘ جو معجزۂ اسراء ومعراج کو ایک کہانی قرار دیتے ہیں ‘ان کا کہنا ہے کہ اس آیت میں مسجد اقصی سے مراد مسجد نبوی ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہاں واقعۂ ہجرت کی طرف اشارہ کیا ہے ! اور یہ ان کی جہالت کا بین ثبوت ہے کیونکہ واقعۂ ہجرت رات کے کچھ حصے میں مکمل نہیں ہوا تھا بلکہ اس پر کئی دن لگے تھے ۔ اور اس کا آغاز رات کے وقت نہیں بلکہ دوپہر کی چلچلاتی دھوپ میں ہوا تھا۔ اور ویسے بھی اُس وقت مسجد نبوی موجود نہیں تھی جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے مدینہ طیبہ پہنچے تھے ، اسے تو وہاں پہنچنے کے بعد تعمیر کیا گیا ۔ اس کے علاوہ یہ سورت مکیہ ہے ، مدنیہ نہیں ، لہٰذا اس میں مکی زندگی میں پیش آنے والا واقعہ ہی مراد لیا جا سکتا ہے ، مدنی زندگی میں بنائے جانے والی مسجد کا ذکر مکی سورت میں کیسے آ سکتا ہے !! [1] اب سوال یہ ہے کہ اسراء و معراج کا واقعہ کب پیش آیا ؟ اس بارے میں اہلِ علم کے مابین شدید اختلاف پایا جاتا ہے ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری شرح صحیح البخاری میں دس سے زیادہ اقوال نقل کئے ہیں ۔کسی نے کہا : ہجرت سے ایک سال قبل (ماہ ربیع الاول ۱۲ ؁ نبوی میں ) اور یہ ابن سعد وغیرہ کا قول ہے۔اور یہی بات نووی رحمہ اللہ نے بھی بالیقین کہی ہے ۔ جبکہ ابن حزم رحمہ اللہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے جو درست نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ابن ابی العز حنفی رحمہ اللہ نے بھی اسی تاریخ ( ہجرت سے ایک سال قبل ) کو بالجزم ذکر کیا ہے۔[2] اور کسی نے کہا : ہجرت سے آٹھ ماہ قبل ( ماہ رجب۱۲ نبوی میں) کسی نے کہا : چھ ماہ قبل۔ کسی نے کہا: گیارہ ماہ قبل اور کسی نے کچھ کہا اور کسی نے کچھ کہا۔[3] لیکن جو بات اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ عظیم الشان واقعہ ہجرت سے ایک سال قبل یعنی ماہ ربیع الاول ۱۲ ؁ نبوی میں پیش آیا ۔ اس کی دلیل امام زہری رحمہ اللہ اور حضرت عروۃ بن زبیر رحمہ اللہ کا یہ قول ہے کہ بیت المقدس کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو اسراء کرایا گیا یہ آپ کی مدینہ روانگی سے ایک سال قبل تھا ۔ ان کا یہ قول موسی بن عقبہ نے اپنی مغازی میں ذکر کیا ہے جو صحیحین کے رواۃ میں سے ہیں اور ان کی اس کتاب کے بارے میں ابن معین رحمہ اللہ کہتے ہیں : (کِتَابُ مُوْسَی بْنِ عَقَبَۃَ عَنِ الزُّہْرِیِّ مِنْ أَصَحِّ ہَذِہِ الْکُتُبِ) ’’ سیرت کی کتابوں میں موسی بن عقبہ کی کتاب جو انھوں نے زہری سے روایت کی ہے صحیح ترین کتابوں
Flag Counter