Maktaba Wahhabi

264 - 608
اسراء ومعراج اہم عناصر ِ خطبہ : 1۔ اہمیت ِ اسراء ومعراج 2۔ تاریخ ِ اسراء ومعراج 3۔ واقعاتِ اسراء ومعراج 4۔مقاصدِ اسراء ومعراج برادران اسلام ! اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو متعدد معجزات سے نوازا ، ان میں سے ایک اہم معجزہ ’’ اسراء ومعراج ‘‘ ہے۔ اس معجزہ کے دو حصے ہیں ، ایک کا تعلق مسجد حرام سے مسجد اقصی تک کے سفر سے ہے جسے ’’ اسراء ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اور دوسرے کا تعلق مسجد اقصی سے آسمانوں سے اوپر تک ‘ جہاں تک اللہ تعالیٰ نے چاہا ‘ سے ہے ۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت ودوزخ کے علاوہ اللہ تعالیٰ کی متعدد نشانیاں دکھلائی گئیں ، کئی انبیاء کرام علیہم السلام سے ملاقات کرائی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانچ نمازیں فرض کی گئیں ۔ اسے ’’ معراج ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ واقعۂ اسراء ومعراج کے متعلق أہل السنۃ والجماعۃ کا عقیدہ یہ ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بیداری کی حالت میں جسمانی طور پر اسراء ومعراج کرایا گیا ، نہ کہ نیند کی حالت میں روحانی طور پر ۔ امام طحاوی رحمہ اللہ کہتے ہیں:(وَالْمِعْرَاجُ حَقٌّ،وَقَدْ أُسْرِیَ بِالنَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم وَعُرِجَ بِشَخْصِہٖ فِی الْیَقَظَۃِ إِلَی السَّمَائِ، ثُمَّ إِلٰی حَیْثُ شَائَ اللّٰہُ مِنَ الْعُلَا ، وَأَکْرَمَہُ اللّٰہُ بِمَا شَائَ،وَأَوْحٰی إِلَیْہِ مَا أَوْحٰی) [1] یعنی ’’ معراج برحق ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جسمانی طور پر بیداری کی حالت میں سیر کرائی گئی اور آسمان تک بلکہ وہاں سے بھی اوپر جہاں تک اللہ تعالیٰ نے چاہا آپ کو لے جایا گیا ۔ اور اللہ تعالیٰ نے حسبِ منشا آپ کی تکریم کی اور جو کچھ اس نے چاہا آپ کی طرف وحی کی ۔‘‘ ’’ اسراء ‘‘ کے بارے میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے : {سُبْحَانَ الَّذِیْ أَسْرَی بِعَبْدِہٖ لَیْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَی الْمَسْجِدِ الأَقْصَی الَّذِیْ بَارَکْنَا حَوْلَہُ لِنُرِیَہُ مِنْ آیَاتِنَا إِنَّہُ ہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ}[2]
Flag Counter