Maktaba Wahhabi

402 - 608
توبہ اور استغفار ۔۔۔۔ فوائد وثمرات اہم عناصر ِ خطبہ : 1۔ بہترین خطاکار کون ؟ 2۔ گناہوں کے بوجھ کا احساس 3۔ مومنین کو توبہ کرنے کا حکم 4۔ توبہ کرنا انبیاء کرام علیہم السلام کا شیوہ ہے 5۔ وسعت ِ رحمت ِ الٰہی 6۔ قبولیت ِ توبہ کی شرائط 7۔ ثمرات ِ توبہ واستغفار برادرانِ اسلام !ہم میں سے ہر شخص خطا کار اور گناہگار ہے لیکن خطاکاروں میں بہتر وہ ہے جو ہم میں سب سے زیادہ توبہ کرنے والا ، اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والا اور اُس سے صدق دل کے ساتھ بار بار معافی طلب کرنے والا ہو ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( کُلُّ بَنِیْ آدَمَ خَطَّائٌ وَخَیْرُ الْخَطَّائِیْنَ التَّوَّابُوْنَ[1])) ’’حضرت آدم علیہ السلام کی ساری اولاد انتہائی خطا کار ہے اور خطاکاروں میںسب سے بہتر وہ ہیں جو سب سے زیادہ توبہ کرنے والے ہوں ۔‘‘ اور خطا کار انسان اپنی خطاؤں سے توبہ تب کرتا ہے جب وہ ان کا بوجھ محسوس کرتا ہے بلکہ سچا مومن تو ہوتا ہی وہ ہے جو خالق کائنات کی نافرمانی کرنے کے بعد اسے راضی کرنے کیلئے بے تاب ہو جاتا ہے ۔ اور گناہوں کا ارتکاب کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور اس کے عذاب سے بچنے کیلئے فورا اس سے معافی مانگ لیتا ہے ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (إِنَّ الْمُؤْمِنَ یَرَی ذُنُوْبَہُ کَأَنَّہُ قَاعِدٌ تَحْتَ جَبَلٍ یَخَافُ أَنْ یَقَعَ عَلَیْہِ، وَإِنَّ الْفَاجِرَ یَرَی ذُنُوْبَہُ کَذُبَابٍ مَرَّ عَلٰی أَنْفِہٖ فَقَالَ بِہٖ ہَکَذَا)قَالَ أبُو شِہَاب: بِیَدِہٖ فَوْقَ أَنْفِہٖ[2] ’’ ایک مومن اپنے گناہوں کو یوں محسوس کرتا ہے کہ جیسے وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہو اور اسے اندیشہ ہو کہ یہ ابھی مجھ پر گر پڑے گا ( اور میں ہلاک ہو جاؤں گا ) جبکہ ایک فاجر اپنے گناہوں کو یوں محسوس کرتا ہے جیسے ایک مکھی اڑتے اڑتے اس کی ناک پر آکر بیٹھی اور اس نے ہاتھ کا اشارہ کیا اور وہ اڑ کر چلی گئی ۔ ‘‘
Flag Counter