Maktaba Wahhabi

143 - 608
ماہِ صفر اور بد شگونی اہم عناصرِ خطبہ : 1۔نفع ونقصان کا مالک کون ؟ 2۔ ماہِ صفر وغیرہ سے بد شگونی لینا 3۔ ستاروں کے ذریعے قسمت کے احوال معلوم کرنا 4۔ نجومیوں کے پاس جانا 5۔ جنت میں بغیر حساب کے داخل ہونے والے خوش نصیبوں کی صفات پہلا خطبہ برادران اسلام ! ہر مسلمان کو اِس بات پر پختہ یقین ہونا چاہئے کہ نفع ونقصان کا مالک اکیلا اللہ تعالیٰ ہے۔ اُس کے سوا یہ اختیار کسی کے پاس نہیں ۔ نہ کسی ولی کے پاس اور نہ کسی بزرگ کے پاس ۔ نہ کسی پیر ومرشد کے پاس اور نہ کسی نبی کے پاس ، حتی کہ سید الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو تمام بنو آدم کے سردار اور سارے انبیاء ورسل علیہم السلام کے امام ہیں وہ کسی کے نفع ونقصان کے مالک تو کجا اپنے نفع ونقصان کے مالک بھی نہ تھے ۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:{ قُل لاَّ أَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّلاَ ضَرًّا إِلاَّ مَا شَائَ اللّٰہُ وَلَوْ کُنتُ أَعْلَمُ الْغَیْْبَ لاَسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْْرِ وَمَا مَسَّنِیَ السُّوئُ إِنْ أَنَاْ إِلاَّ نَذِیْرٌ وَّبَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُونَ}[1] ’’ آپ کہئے کہ میں تو اپنے نفع ونقصان کا مالک بھی نہیں سوائے اُس کے جو اللہ چاہے ۔ اور اگر میرے پاس غیب کا علم ہوتا تو بہت ساری بھلائیاں اکٹھی کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی ۔ میں تو صرف ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں ان لوگوں کیلئے جو ایمان لائے ہیں ۔ ‘‘ اس آیت کریمہ میں غور کیجئے کہ جب امام الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نفع ونقصان کے مالک بھی نہیں تو ان سے کم تر کوئی ولی یا کوئی بزرگ یا کوئی پیر جن کی قبروں کی طرف لوگ قصدا جاتے ہیں ‘ وہ کسی کو نفع ونقصان پہنچانے کا اختیار کیسے رکھتے ہیں ؟ اور جن سے لوگ حصولِ نفع کی امید رکھتے اور ان کی طرف سے نقصان پہنچنے کا خوف کھاتے ہیں ان کے
Flag Counter