Maktaba Wahhabi

593 - 608
خطبۂ حجۃ الوداع (۲) اہم عناصرِ خطبہ : 1۔تکمیل خطبۂ یوم النحراور اس کے اہم نکات 2۔ خطبۂ یوم النحر کی مختلف روایات 3۔ منیٰ میں ایک اور خطبہ 4۔ خطبۂ حجۃ الوداع اور مسیحِ دجال پہلا خطبہ برادرانِ اسلام!گذشتہ خطبہ ٔ جمعہ میں ہم نے عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبۂ حجۃ الوداع کا تفصیل سے تذکرہ کیا تھا اور اسی طرح خطبۂ یوم النحر کا بھی اجمالا ذکر کیا تھا ۔۔۔۔۔ اور ہم نے وعدہ کیا تھا کہ اس کی تشریح ہم اگلے خطبہ میں عرض کریں گے۔ تو لیجئے اس کی بعض تفصیلات سماعت کیجئے۔ اَعمال کے متعلق سوال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبۂ یوم النحر میں ارشاد فرمایا کہ (( وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّکُمْ فَیَسْأَلُکُمْ عَنْ أَعْمَالِکُمْ)) ’’اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے۔ تووہ تم سے تمھارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا ۔‘‘ لہٰذا ہم پر یہ بات لازم ہے کہ ہم عقائد کی اصلاح کے بعد اعمال کی اصلاح پر بھر پور توجہ دیں اور صرف وہ اعمال کریں جو ہمارے رب کو راضی کرنے والے ہوں اور ان اعمال سے پرہیز کریں جو اسے ناراض کرنے والے ہوں اور اللہ کو راضی کرنے والے اعمال وہ ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا یا ان کی طرف ترغیب دلائی ۔ جبکہ اللہ کو نارض کرنے والے اعمال وہ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا یا ان سے ڈرایا ۔ یاد رہے کہ کوئی بھی عمل اللہ تعالیٰ کے ہاں اس وقت تک قابلِ قبول نہیں جب تک کہ اس میں دو شرطیں نہ پائی جاتی ہوں : پہلی شرط یہ ہے کہ وہ عمل خالصتا اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے ہو اور اس میں غیر اللہ کو شریک نہ کیا گیا ہو ۔
Flag Counter