Maktaba Wahhabi

110 - 110
جب مولانا درس ختم کر چکے تو مولانا سید طلحہ نے کہا:میں جاننا چاہتا ہوں کہ ان طلبہ میں سے کوئی صاحب مجھے آپ کی درسی تقریر سمجھا دیں تو معلوم ہو جائے گا،انھوں نے کیا سمجھا؟ مولوی عبدالواحد بنگالی سے میں نے کہا:سمجھا دو۔انھوں نے عذر کیا کہ مجھے آج بخار ہے۔مولوی اشفاق سے کہا تو انھوں نے کہا:مجھے نزلہ ہے۔تیسرے اسلم صاحب سے کہا تو انھوں نے کہا:میرے سر میں درد ہے،اس طرح یکے بعد دیگرے سات ساتھیوں نے انکار اور معذرت کی،میں نے سوچا کہ استادِ محترم کی بڑی بھدّگی ہو جائے گی تو میں نے استاد سے کہا:حضرت میں بیان کر دوں ؟ تو انھوں نے خوشی سے کہا:ہاں تم بیان کر دو۔ میں نے پہلے ماتن کی بات بتائی،پھر شارح کی بات بتائی۔پھر صاحبِ منہیّہ میر زاہد کی بات بتائی۔سید طلحہ میری یہ درسی تقریر سن کر بہت خوش ہوئے اور مجھے شاباش دی اور کہا:اول وہلہ میں اس طرح صاف اور واضح بیان کیا ہے،مزید تکرار و مطالعہ کریں گے تو مزید وضاحت پیدا ہو جائے گی۔سید طلحہ خوش خوش اٹھے اور میرے استاد مجھ پر ہمیشہ کے لیے مہربان ہو گئے۔ اس قضیہ کے پیش آنے کے بعد کسی موقع پر بھی آپ نے مجھے سمجھانے سے گریز نہیں کیا اور جب تک میں سمجھ نہیں جاتا آگے نہیں بڑھتے۔مولانا کی حکیمانہ نظرِ تربیت سے اور ان کی زجر و توبیخ اور ان کی محبت بھری تربیت سے میں ہمیشہ آسودہ رہا اور ہمیشہ ان کی شفقت بھری نظر مجھ پر برابر پڑتی رہی۔مولانا درانی صاحب امرود روزانہ لاتے تھے اور ہمیں بھی ایک دو عدد دیا کرتے تھے اور
Flag Counter