Maktaba Wahhabi

51 - 110
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے جب ایسے لوگوں کی صبح و شام ضائع ہو گی،رات دلبروں،دلنوازوں،سینما ہالوں،ٹیلی ویژنوں میں گزرے گی،دن کے اوقات تاش و شطرنج اور لہو و لعب میں کٹیں گی تو ایسے طلبا کیا علم حاصل کریں گے؟ ایسی صبح ایسی شام اور ایسے ناقص تربیت والے مقام سے طلبہ کو ہزار توبہ کر کے نکل جانا چاہیے۔ علمائے سلف کی عظیم تصنیفات جب علم حاصل کرنے والوں نے رات دن اپنے علم میں مشغول رہ کر ناموری پیدا کی تو علم کی باتیں بھی پیچھے والوں کے لیے اس قدر لکھیں کہ عظیم اور قیمتی تصنیفات کی شکل میں تیار ہو گئیں،جو رہتی دنیا تک یادگار رہیں گی: 1۔ چنانچہ ابن الجوزی کا علم ان کے تراشۂ قلم سے محسوس کیا جا سکتا ہے،یعنی انھوں نے کتابوں کے لکھنے کے وقت چاقو سے جو قلم تراشا،اس سے اتنے تراشے جمع ہو گئے کہ انھوں نے اپنے انتقال کے وقت یہ وصیت کی کہ میرے غسل کرنے کے لیے جو پانی گرم کیا جائے،ان کے لیے دوسری لکڑیاں نہ جلائی جائیں،بلکہ میرا پانی انہی تراشوں سے گرم کیا جائے۔چنانچہ پانی انہی تراشوں سے گرم کیا گیا،لیکن پھر بھی تراشے بچ گئے۔ اس واقعے سے ان کی پاکیزہ نیت اور علمی محنت کا اندازہ کیجیے۔[1] 2۔ کثرتِ تصنیفات میں یہی حال امام محمد بن جریر طبری کا ہے،ان کی
Flag Counter