Maktaba Wahhabi

57 - 110
لی،مولانا عبدالمتین صاحب کے والد حاجی عبدالرحمان صاحب آئے،ان کو یہ معلوم ہوا کہ فلاں مولانا صاحب بے نیلِ مرام واپس چلے گئے اور ناراض ہو کر گئے ہیں تو انھوں نے مولوی عبدالمتین مرحوم سے کہا کہ فوراً اپنے قاصدوں کو بھیجو،مولانا کو تلاش کر کے واپس لائیں۔دو تین آدمی ادھر ادھر روانہ کیے گئے،ایک صاحب کو مولانا اسٹیشن کی طرف جاتے ہوئے مل گئے،مولانا صاحب سے کہا کہ آپ کو حاجی صاحب نے بلایا ہے اور معذرت کی ہے کہ بغیر مقصد حاصل کیے ہوئے جا رہے ہیں،جو ضرورت ہو گی ہم پوری کر دیں گے،ہم سے ملے بغیر مت جائیں،وہ مولانا صاحب واپس ہوئے۔ حاجی عبدالرحمان صاحب نے اپنے بیٹے مولوی عبدالمتین کی ناسمجھی کی ملامت کی اور مولانا سے معافی مانگی،پھر حاجی صاحب نے مولانا کی خاطر خواہ مدد کر دی۔ اس طرح ماں باپ کی تربیت جب صالح اولاد کو ملتی ہے تو ان کی نگاہِ تربیت سے اولاد فیض یاب ہوتی ہے اور ان کی نگاہِ تربیت سے وہ نیک اور صالح اور معاشرے کے بہترین انسان سمجھے جانے لگتے ہیں۔ میری تربیت والدین کی نظرِ شفقت و عنایت کے تحت ہوئی میں نے جامعہ رحمانیہ بنارس میں شروع شروع میں بائیس تیئس برس کی عمر میں مدرسی اختیار کی۔یہ بقر عید کی تعطیل کا زمانہ تھا،جس دن میں نے اپنے چچا محمد امین خان سے کہا کہ آج بنارس جانے کے لیے آپ سے اجازت طلب کر رہا ہوں۔چونکہ اس دن بارش ہو رہی تھی اور پاپیادہ دس گیارہ میل کا سفر تھا۔جوانی کا وقت تھا۔میں نے پیدل ہی سفر کرنا طے کر لیا تو چچا صاحب نے فرمایا:
Flag Counter