Maktaba Wahhabi

78 - 110
پاس پہنچے اور بہت ہی منت و سماجت کر کے اپنی والدہ صاحبہ سے پیسہ حاصل کیا۔اس طرح پارسل کو چھڑا لیا اور کتاب کو پڑھ کر بہت حظ اور فیض حاصل کیا۔ میں ایک دفعہ مولانا سے ملنے کے لیے بریلی حاضر ہوا۔آم کا زمانہ تھا۔میں اپنے باغ سے بہترین پختہ و نیم پختہ آم لے کر گیا تھا۔معلوم ہوا کہ مولانا لکھنؤ تشریف رکھتے ہیں تو تحفے کو مولانا کی والدہ ماجدہ کی خدمت میں بھیج دیا۔لکھنؤ میں ندوۃ میں آکر ملا اور میں نے آم کے تحفے کو ان کی والدہ ماجدہ کی خدمت میں پیش کر دینے کا واقعہ پیش کیا،مولانا بہت خوش ہوئے اور فرمایا:آپ والدہ ماجدہ کو تحفہ دے آئے،بہت اچھا کام کیا۔ مولانا کو اپنی والدہ سے سچی محبت تھی اﷲ تعالیٰ انھیں غریقِ رحمت کرے،وہ بڑی ہی صاحبِ خبر اور عابدہ صالحہ اور زاہدہ خاتون تھیں۔ تعلیم کے ساتھ تربیت بھی ضروری ہے تعلیم کے ساتھ تربیت کے سلسلے میں فاضل روزگار محترمی ڈاکٹر سید حامد(سابق وائس چانسلر علی گڑھ) نے ’’ندائے ملت‘‘ لکھنؤ(26 ستمبر 93ء) میں ایک بہت ہی قیمتی بیان دیا ہے،جسے ہم بطورِ افادہ حذف و اضافے کے ساتھ یہاں نقل کر رہے ہیں۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ماں باپ اگر یہ سمجھنے لگیں کہ انھوں نے بچوں کو مدرسے داخل کر دیا اور ان کا فرض ادا ہو گیا تو یہ بڑی بھول ہو گی۔تعلیم بنا تربیت کے وہی اثر رکھتی ہے جو مصنوعی کھاد بنا سینچائی کے۔کسان نے بھول کر ایسا کیا تو سارا کھیت جل کر رہ جائے گا،اسی طرح تربیت پر دھیان نہ دیا جائے تو تعلیم
Flag Counter