Maktaba Wahhabi

81 - 110
ان کے اندر سیاسی و تاریکی چھا جاتی ہے۔علامہ اقبال رحمہ اللہ تہذیب و تربیت کو نوجوانوں میں ایک بڑی متاع اور بہت بڑی صفت گردانتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ ہم کو ایسے مخلص و پاکباز اساتذہ سے تعلیم دلائے جن کے اندر علم کے ساتھ ساتھ تربیت دینے کا جذبہ و ہنر بھی ہو۔جو طلبا استاد کی شفقت بھری نگاہوں کے محتاج رہتے ہیں،ان کو چاہیے کہ وہ اپنے اساتذہ سے صحیح تعلق اور صحیح اخلاص پیدا کریں۔ اس سلسلے میں دو چار واقعات یاد آگئے ہیں،انھیں ناظرینِ کرام کے لیے حوالۂ قلم کر رہا ہوں۔ ادب و تہذیب کا ایک واقعہ علامہ محمود حسن صاحب دیوبندی علمائے دیوبند میں بہت اونچا مقام رکھتے ہیں۔جس زمانے میں یہ دیوبند تشریف رکھتے تھے تو ان کو صبح کے وقت تازہ پانی کی ضرورت رہتی تھی۔ علامہ محمد انور صاحب کشمیری،جو ان کے لائق تلمیذ تھے،تازہ پانی روزانہ پیش کرتے۔ایک مرتبہ مولانا چلتے ہوئے کسی گولر کے درخت سے ٹکرا گئے،خود بھی گر پڑے اور پانی بھی گر گیا۔اس وقت سے علامہ کشمیری پانی کا لوٹا اپنی گود میں لے کر لحاف اوڑھ کر بیٹھے رہتے اور اس اہتمام کے ساتھ مولانا کے لیے پانی گرم رکھتے،پھر خود ان کے ساتھ جاتے کہ مولانا ضعف کی وجہ سے کہیں پھر نہ ٹکرا جائیں۔ یہ مولانا کا حسنِ ادب تھا،جو ان کو مربی حقیقی کی طرف سے عطا ہوا تھا اور یہ مولانا کی نظرِ شفقت کا نتیجہ تھا کہ ایسی تربیت اور ایسی الفت اپنے استاد کے
Flag Counter