Maktaba Wahhabi

69 - 110
میں تین دن تک وہاں چھپا رہا۔تیسرے دن مجھے خالہ جان والدہ کے پاس لے گئیں،تاکہ قصور معاف کرائیں،انھوں نے کہا:پہلے نوکر سے معاف کرائیں،انھوں نے کہا:اگر نوکر معاف کر دے گا تو میں بھی معاف کر دوں گی۔میں نے جب ڈیوڑھی میں جا کر نوکر کے آگے ہاتھ جوڑے،تب قصور معاف ہوا۔ یہ حکایت سو برس کے اوپر کی ہے۔اس سو برس کے اندر کیا سے کیا ہو گیا اور ہم کہاں سے کہاں پہنچ گئے؟ پھر سرسید کی والدہ کوئی رابعہ بصریہ نہ تھیں،بلکہ عام عورتوں میں سے ایک تھیں،لیکن آج ہمارے گھرانوں میں بھلا ایسی تربیت ملے گی؟ کسی گھرانے میں نوکروں کو مارنا پیٹنا سنگین جرم قرار دیا جائے گا؟ کون مائیں تین تین دن تک لڑکے کی صورت دیکھنا گوارا نہ کریں گی؟ کوئی شریف اور معزز خاندان اس ننگ کو گوارا کرے گا کہ لڑکا ہاتھ جوڑ کر اپنی خطا معاف کرائے،تب جا کر گھر میں گھسنے پائے۔[1] نواب صدیق الحسن خاں رحمہ اللہ والیِ بھوپال کی والدہ ماجدہ کی تربیت کا ایک واقعہ نواب صدیق حسن خان کی والدہ ماجدہ نے ان کی تربیت اور پرورش کا بار خود سنبھالا۔وہ مفتی عوض جیسے دین دار شخص کی بیٹی تھیں،جن کے مذہبی تقدس کا اقتدار تمام شہر بریلی پر چھایا ہوا تھا اور مولانا اولاد حسن خان صاحب کی زوجہ تھیں۔اولاد کی تربیت میں ان کو خاص ملکہ تھا،چنانچہ اس سے متعلق
Flag Counter