Maktaba Wahhabi

55 - 118
بیٹوں نے کہا واللہ ! آپ ہمیشہ یوسف ہی کی یاد میں لگے رہیں گے یہاں تک کہ گھل جائیں یا ختم ہی ہو جائیں٭۔ ٭ حَرَضٌ اس جسمانی عارضے یا ضعف عقل کو کہتے ہیں جو بڑھاپے، عشق یا پے درپے صدمات کی وجہ سے انسان کو لاحق ہوتا ہے، یوسف علیہ السلام کے ذکر سے بھائیوں کی آتش حسد پھر بھڑک اٹھی اور اپنے باپ کو یہ کہا۔ حَتّٰی اِذَا اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوْا اَنَّہُمْ قَدْ کُذِبُوْا جَآئَ ہُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّیَ مَنْ نَّشَآئُ وَلاَ یُرَدُّ بَاْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ (۱۱۰) یہاں تک کہ جب رسول ناامید ہونے لگے٭ اور یہ خیال کرنے لگے کہ انہیں جھوٹ کہا گیا٭۔ فورًا ہی ہماری مدد ان کے پاس آ پہنچی ٭ جسے ہم نے چاہا اسے نجات دی گئی٭۔ بات یہ ہے کہ ہمارا عذاب گنہگاروں سے واپس نہیں کیا جاتا۔ ٭ مایوسی اپنی قوم کے ایمان سے ہوئی۔ ٭ قرأت کے اعتبار سے اس آیت کے کئی مفہوم بیان کئے گئے ہیں لیکن سب سے مناسب مفہوم یہ ہے کہ ظَنُّوْا کا فاعل قوم یعنی کفار کو قرار دیا جائے یعنی کفار عذاب کی دھمکی پر
Flag Counter