Maktaba Wahhabi

110 - 118
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک بھی شہید ہو گئے اور چہرہ مبارک بھی زخمی ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’وہ قوم کس طرح فلاح یاب ہو گی جس نے اپنے نبی کو زخمی کر دیا‘‘ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ہدایت سے ناامیدی ظاہر فرمائی۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ اسی طرح بعض روایات میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض کفار کے لئے قنوت نازلہ کا بھی اہتمام فرمایا جس میں ان کے لئے بددعا فرمائی جس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بددعا کا سلسلہ بند فرما دیا۔ (ابن کثیر و فتح القدیر)۔ اس آیت سے ان لوگوں کو عبرت پکڑنی چاہیئے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مختار کل قرار دیتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اتنا اختیار بھی نہ تھا کہ کسی کو راہِ راست پر لگا دیں حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی راستے کی طرف بلانے کے لئے بھیجے گئے تھے۔ ٭ یہ قبیلے جن کیلئے بددعا فرماتے رہے اللہ کی توفیق سے سب مسلمان ہو گئے جن سے معلوم ہوا کہ مختار کل اور عالم الغیب صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ سورۃ الاعراف : ہَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلاَّ تَاْوِیْلَہٗ یَوْمَ یَاْتِیْ تَاْوِیْلُہٗ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ نَسُوْہُ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَآئَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَہَلْ لَّنَا مِنْ
Flag Counter