Maktaba Wahhabi

24 - 118
٭ یعنی صرف اس ایک درخت کو چھوڑ کہ جہاں سے اور جتنا چاہو ، کھاؤ۔ ایک درخت کا پھل کھانے کی پابندی آزمائش کے طور پر عائد کردی۔ فوَسْوَسَ لَہُمَا الشَّیْطٰنُ لِیُبْدِیَ لَہُمَا مَا وٗرِیَ عَنْہُمَا مِنْ سَوْاٰتِہِمَا وَقَالَ مَا نَہٰکُمَا رَبُّکُمَا عَنْ ہٰذِہِ الشَّجَرَۃِ اِلاَّ اَنْ تَکُوْنَا مَلَکَیْنِ اَوْ تَکُوْنَا مِنَ الْخٰلِدِیْنَ (۲۰) پھر شیطان نے ان دونوں کے دلوں میں وسوسہ٭ ڈالا تا کہ ان کا پردہ بدن جو ایک دوسرے سے پوشیدہ تھا دونوں کے روبرو بے پردہ٭ کر دے اور کہنے لگا کہ تمہارے رب نے تم دونوں کو اس درخت سے اور کسی سبب سے منع نہیں فرمایا ، مگر محض اس وجہ سے کہ تم دونوں کہیں فرشتے نہ ہو جاؤ یا کہیں ہمیشہ زندہ رہنے والوں میں سے ہو جاؤ ؟۔ ٭وَسْوَسَۃٌ اور وَسْوَاسٌ زَلْزَلَۃٌ اور زِلْزَالٌ کے وزن پر ہے ۔پست آواز اور نفس کی بات۔شیطان دل میں جو بری باتیں ڈالتا ہے ، اس کو وسوسہ کہاجاتا ہے۔ ٭ یعنی شیطان کا مقصد اس بہکاوے سے آدم و حوا کو اس لباس جنت سے محروم کرکے انہیں شرمندہ کرنا تھا جو انہیں جنت میں پہننے کے لئے دیاگیا تھا سَوْآتٌ سَوْء ۃٌ (شرم گاہ) کی جمع ہے شرم گاہ کو سَوْء َۃٌ سے اس لئے تعبیر
Flag Counter