Maktaba Wahhabi

57 - 59
سے پھرجا۔وہ بھی نہ مانا۔اُس کے سر پر بھی آرا رکھا اوراسے بھی چیرڈالا یہاں تک کہ دوٹکڑے ہوکرگرا۔پھر وہ لڑکا بلایا گیا۔اس سے کہا: اپنے دین سے پلٹ جا۔وہ بھی نہ مانا۔ بادشاہ نے اس کو اپنے چند مصاحبوں کے حوالے کیا اور کہا کہ اسے فلاں پہاڑ کی چوٹی پر لیجاؤ۔جب تم چوٹی پر پہنچو تو اس لڑکے سے پوچھو، اگریہ اپنے دین سے پِھر جائے تو خیر ،نہیں تو اسے دھکیل کر پہاڑ سے لڑھکا دو۔وہ اسے لے گئے اور پہاڑ پر چڑھایا۔لڑکے نے دعاء کی :الٰہی! تو جس طرح سے چاہے مجھے ان کے شرّ سے بچا۔پہاڑ ہلا اور وہ لوگ گرپڑے۔وہ لڑکا بادشاہ کے پاس چلاآیا۔بادشاہ نے پوچھا: تیرے ساتھی کدھر گئے؟اُس نے کہا :اللہ نے مجھے ان کے شر سے بچالیا ہے۔بادشاہ نے اسے پھر اپنے چند مصاحبوں کے حوالے کیااورکہا: اسے لیجاؤ اورایک ناؤ(کشتی)پر چڑھاکر دریاکے اندر لیجاؤ۔اگر اپنے دین سے پِھر جائے تو خیر، ورنہ اسے دریا میں دھکیل دو۔و ہ لوگ اس کو لے گئے، لڑکے نے کہا: الٰہی! تو مجھے جس طرح چاہے، اِن کے شرّ سے بچادے۔وہ ناؤ اوندھی ہوگئی اور لڑکے کے سب ساتھی ڈوب گئے اور لڑکا زندہ بچ کر بادشاہ کے پاس آگیا۔بادشاہ نے اس سے پوچھا :تیرے ساتھی کہاں گئے؟اس نے کہا: اللہ تعالیٰ نے اُن سے مجھے بچالیاہے۔پھر لڑکے نے بادشاہ سے کہا :تب تک تو مجھے نہ مار سکے گاجب تک کہ جومیں بتلاؤں تووہ نہ کرے۔بادشاہ نے کہا :وہ کیا؟اس نے کہا: تو سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کر اور ایک لکڑی پر مجھے سولی دے پھر میرے ترکش سے ایک تیرلے اور کمان کے اندر رکھ ،پھر یہ کہہ ’’مارتا ہوں اُس اللہ کے نام سے جو اس لڑکے کا رب ہے۔‘‘ پھرتیر مار۔اگر تو ایسا کرے گا تو مجھے قتل کردے گا۔بادشاہ نے سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کیا اور اُس لڑکے کو ایک لکڑی پر سولی چڑھایا ،پھر اُس کے ترکش سے ایک تیر لیا اور تیر کو کمان کے اندر رکھ کر کہا :مارتا ہوں اُس اللہ کے نام سے جو اِس لڑکے کا رب ہے، اورپھر تیرمارا۔وہ لڑکے کی کنپٹی پر لگا۔اُس نے اپنا ہاتھ تیرلگنے کے مقام پر رکھا اور مرگیا۔وہاں موجود سب لوگوں نے یہ حال دیکھ کر کہا: ہم بھی اِس لڑکے کے رب پر ایمان لائے۔کسی نے بادشاہ سے کہا:جس سے تو ڈرتا تھا ،اللہ کی قسم
Flag Counter