Maktaba Wahhabi

35 - 59
اسلامی تاریخ کے اورق پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ جب کبھی مسلمانوں پر آزمائش کا وقت آیا، اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو مطمئن اور ان کی مدد چندایسے صالح افراد کے ذریعے کی جو لوگوں کے سامنے اللہ اور اسکی شان و رفعت کا تذکرہ کرتے، مؤمنوں کو اللہ کی رحمتیں اور انعات یاد دلاتے، اور انہیں دین کی راہ میں آنے والی مشکلات پر صبر کی تلقین کرتے۔ چنانچہ علّامہ ابن القیم ؒ دورِفتن میں اپنے استاذ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ کا کردار بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’جب ہمارا خوف بڑھ جاتا اور ہم برُے انجام کا خیال کرتے اور ہمارے لیے حالات بہت بگڑ جاتے ، توہم اُن کے پاس چلے آتے۔ ہم صرف انکا دیدارہی کرتے اورصرف انکی حوصلہ مندانہ باتیں سنتے تو ہمارے تمام خوف وخطررفع ہو جاتے اور ان کیبجائے اطمینان، تقویّت، اعتماد اور سکون حاصل ہو جاتا۔‘‘ (الوابل الصیّب، ص۹۷) ہم ایسی ہی ایک اور مثال امام احمدبن حنبلؒ کی زندگی میں دیکھتے ہیں ،جنہیں آزمائش کی بھٹی میں تپا یاگیا اور وہ کندن کی مانند کھرے ثابت ہوئے۔ استاذِ امام بخاری امام علی ابن المدینی نے انکے متعلق یہ الفاظ لکھے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ نے فتنۂ اِرتِداد کے وقت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ذریعے اور آزمائش کے وقت حضرت امام احمد بن حنبلؒ کے ذریعے اپنے دین کی مدد فرمائی۔‘‘ اِ س عظیم آزمائش میں جن امور نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے فیصلہ کو تقویّت دی اور انہیں ایمان پر ثابت قدم رہنے کی ترغیب دی، اُن میں صالح افراد کی وعظ و نصیحت بھی شامل ہے جیسا کہ وہ خود فرماتے ہیں :
Flag Counter