Maktaba Wahhabi

97 - 234
امت کو ویسے منع فرمایا، پھر آخر عمر میں وفات سے پانچ روز قبل مزید تنبیہ فرمائی۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جب سفر آخرت شروع ہونے والا تھا، اس عالم میں ایک مرتبہ پھر سخت ممانعت فرمائی۔ 4۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قبر پر ایسا عمل کرنے سے سختی کے ساتھ منع فرمایا، حالانکہ آپ کی قبر ابھی تک وجود میں بھی نہیں آئی تھی۔ 5۔ انبیاء و صلحاء کی قبروں پر مساجد بنا کر ان میں عبادت کرنا یہودو نصاری کا طرز عمل ہے۔ 6۔ اس عمل کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود و نصاری پر لعنت فرمائی۔ 7۔ ان پر لعنت کرنے سے اصل مقصود یہ تھا کہ آپ ہمیں اپنی قبر پر ایسے کام کرنے سے خبردار کریں۔ 8۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو کھلی اور عام جگہ پر نہ بنانے کی اصل وجہ اور مصلحت بھی معلوم ہوئی۔ 9۔ یہ بھی واضح ہوا کہ قبروں کو مساجد بنانے کا مفہوم کیا ہے؟ 10۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر مساجد تعمیر کرنے والوں اور جن لوگوں پر ان کی زندگی میں قیامت قائم ہو گی،ان دونوں کا اکٹھے ذکر کر کے کفروشرک کے وقوع پذیر ہونے سے قبل ہی اس کے اسباب اور انجام سے آگاہ فرمادیا۔ 11۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے پانچ روز قبل اپنے خطبہ میں ان دوگروہوں کا رد فرمایا جو سب سے بڑے اہل بدعت ہیں۔ بعض اہل علم نے تو انہیں بہتر(72)گروہوں سے بھی خارج قرار دیا ہے۔ ان میں سے ایک گروہ روافض ہیں اور دوسرا گروہ جہمیہ ہے۔ خصوصاً روافض ہی کی وجہ سے مسلمانوں میں شرک اور قبر پرستی کی ابتدا ہوئی اور انہی لوگوں نے سب سے پہلے قبروں پر مساجد بنانے کا سلسلہ شروع کیا۔ 12۔ نزع کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔ 13۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کے خلیل ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ 14۔ صاف معلوم ہوا کہ خلیل ہونے کا مرتبہ، مقام محبت سے بلند تر ہے۔ 15۔ یہ واضح ہوگیا کہ سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ تمام صحابہکرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے افضل ہیں۔ 16۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی میں سیدناابو بکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کی طرف بھی اشارہ ہے۔[1]
Flag Counter