Maktaba Wahhabi

96 - 234
آپ صلی اللہ علیہ وسلم موت و حیات کی کشمکش میں تھے کہ یہود و نصاریٰ اور اُس شخص پر جو قبروں میں مسجد بنا کر یا بغیر مسجد بنائے نماز پڑھے، لعنت فرمائی ہے‘‘[1] مذکورہ مفہوم اور اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے فرمان کہ ’’خَشِیَ اَنْ یُّتَّخَذَ مَسْجِدًا‘‘ میں کوئی فرق نہیں بلکہ یہ ہم معنی اور ہم مطلب عبارات ہیں۔ اس لیے کہ: ’’صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ توقع نہ تھی کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے ارد گرد مسجد بنا لیں کیونکہ جس جگہ نماز پڑھنا مقصود ہو وہ مسجد ہی کا حکم رکھتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر وہ جگہ جہاں نماز پڑھی جائے اُسے مسجد ہی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’ میری اُمت کے لئے رُوئے زمین کو پاک صاف اور مسجد قرار دے دیا گیا ہے۔‘‘ حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ مَنْ تُدْرِکُھُمُ السَّاعَۃُ وَ ھُمْ اَحْیَائُ۔ وَالَّذِیْنَ یَتَّخِذُوْنَ الْقُبُوْرَ مَسَاجِدَ۔))[2] ’’سب سے بدترین لوگ وہ ہوں گے جن کی زندگی میں ان پر قیامت قائم ہوگی۔ اوروہ لوگ بھی بدترین ہیں جو قبروں کو مساجد(سجدہ گاہوں)کا درجہ دیں گے۔‘‘ اس باب کے مسائل 1۔ اس باب سے ثابت ہوا کہ کسی بزرگ کی قبر کے پاس اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے مسجد تعمیر کرنے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تنبیہ اور اس کی مذمت فرمائی ہے اگرچہ مسجد بنانے والے کی نیت صحیح ہی ہو۔ 2۔ تصاویر و مجسمہ بنانے کی حرمت اور اس پر شدید و عید بھی ہے۔ 3۔ مذکورہ اعمال کے معاملہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انتہائی بلیغ بیان سے عبرت حاصل ہوتی ہے کہ پہلے تو آپ نے اس کا م سے
Flag Counter