Maktaba Wahhabi

44 - 234
10۔ نظربد سے بچاؤکے لیے سیپی باندھنا بھی شرک ہے۔ 11۔ (بیماریوں سے تحفظ کے لیے)تمیمہ(تعویذ، منکا وغیرہ)لٹکانے والے اور سیپی وغیرہ باندھنے والے کے لیے بد دعاکرنا۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس نے دھاگا وغیرہ لٹکایا‘ اللہ تعالیٰ اس کی مراد پوری نہ کرے اور اسے آرام نہ دے۔‘‘[یعنی اللہ تعالیٰ اسے یونہی چھوڑ دے۔] اس باب کی شرح: اس باب کی فہم و سمجھ اسباب کے احکام کی فہم و دانست پر موقوف ہے۔ [1] اس کی تفصیل یہ ہے کہ: ’’ انسان پر واجب ہوتا ہے کہ اسباب کے تعلق سے تین باتوں کو اچھی طرح سے جان لے: اول: سبب صرف اسی چیز کو مانا جائے گاجس کا صحیح معنوں میں مؤثر سبب ہونا شریعت اور تقدیر سے ثابت ہو۔ دوم: انسان کو صرف سبب پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔بلکہ اس کے مسبب الاسباب ؛ اور مقدر کرنے والی ہستی پر اعتماد کرے؛ حالانکہ بعض اسباب نہ صرف مشروع ہیں بلکہ ان میں سے نفع بخش اسباب اختیار کرنے کی ترغیب بھی دی گئی ہے۔ سوم: یہ بات بھی اچھی طرح سے جان لینی چاہیے کہ اسباب جتنے ہی بڑے اور مضبوط ہوں ؛ پھر بھی وہ اللہ تعالیٰ کی قضاء و قدر سے مربوط ہوتے ہیں۔ جن سے باہر نہیں جایا جاسکتا۔ اور اللہ تعالیٰ جیسے چاہیں ان میں تصرف کرتے ہیں۔ اگر وہ چاہتے ہیں تو اپنی حکمت کے تحت اس کے سبب بننے کو ایسے جاری و ساری رہنے دیتے ہیں۔ تاکہ بندے ان اسباب کو اختیار کریں ؛ اور اس طرح سے وہ اللہ تعالیٰ کی حکمت کو جان سکیں کہ اس نے مسببات کو اسباب کے ساتھ؛ اورمعلول کو علت کے ساتھ منسلک رکھاہے۔ اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں تو اپنی مرضی و حکمت کے مطابق اس میں تبدیلی کردیتے ہیں۔ تاکہ لوگ اسی پر کلی طور پر اعتماد نہ کرلیں۔ اور اللہ تعالیٰ کی کمال قدرت کا اندازہ لگالیں ؛ کہ مطلق طور پر تصرف اور قدرت صرف اور صرف اللہ وحدہ لاشریک کے لیے ہے۔ پس یہ چیز ہر انسان پر واجب ہے کہ وہ اپنی نظر اور عمل میں تمام اسباب کو جمع کردے۔
Flag Counter