Maktaba Wahhabi

43 - 234
[1] ابن ابی حاتم نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے متعلق بیان کیا ہے: (اَنَّہٗ رَاٰی رَجُلًا فِیْ یَدِہٖ خَیْطٌ مِنَ الْحُمّٰی فَقَطَعَہٗ)[2] ’’آپ نے ایک شخص کے ہاتھ میں بخار سے تحفظ کے لیے دھاگا بندھا ہوا دیکھا تو انہوں نے اسے کاٹ ڈالا؛ اور یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿وَ مَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُھُمْ بِاللّٰہِ اِلَّا وَ ھُمْ مُّشْرِکُوْنَ﴾[یوسف106] ’’اور ان میں سے اکثرلوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے باوجود مشرک ہیں۔‘‘ اس باب کے مسائل: 1۔ (بیماری سے تحفظ کی نیت سے)چھلا پہننا اوردھاگہ وغیرہ باندھنے کی سخت ممانعت۔ 2۔ اگر صحابی بھی اس نیت سے کوئی چیز پہنے، باندھے یا لٹکائے اور اسی حال میں مرجائے تو وہ بھی کبھی فلاح نہیں پا سکتا۔ حدیث میں صحابہ کی اس ٹھوس بات کے لیے شاہد بھی موجود ہے کہ شرک اصغر، کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ 3۔ جہالت کے سبب بھی ان اعمال کے مرتکب کو معذور نہیں سمجھا جائے گا۔ 4۔ یہ چیزیں دنیا میں بھی مفید نہیں ؛بلکہ مضر ہیں ؛ جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ تیری بیماری کو مزید بڑھائے گا۔‘‘ 5۔ ایسی چیزیں استعمال کرنے والے کو سختی سے روکنا چاہئے۔ 6۔ یہ واضح رہے کہ جو شخص، کوئی چیز باندھے یا لٹکائے تو اسے اسی کے سپرد کردیا جاتا ہے۔ 7۔ یہ بھی واضح ہے کہ جس نے تمیمہ(تعویذ، منکا وغیرہ)لٹکایا ؛ اس نے شرک کیا۔ 8۔ بخار کی وجہ سے دھاگہ وغیرہ باندھنا بھی شرک ہے۔ 9۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا اس موقع پر سورۃ یوسف کی آیت تلاوت کرنایہ دلیل ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین شرک اکبر کی آیات شرک اصغر کی تردید میں پیش کیا کرتے تھے جیسا کہ سورۃ بقرہ کی آیت کی تفسیر میں ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا ہے۔
Flag Counter