Maktaba Wahhabi

185 - 234
تَسْتَھْزِئُوْنَ 0 لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ اِنْ نَّعْفُ عَنْ طَآئِفَۃٍ مِّنْکُمْ نُعَذِّبْ طَآئِفَۃً بِاَنَّھُمْ کَانُوْا مُجْرِمِیْنَ٭﴾[التوبۃ۶۵۔۶۶] ’’اور بلاشبہ اگر آپ ان سے پوچھیں تو ضرور ہی کہیں گے ہم تو صرف شغل کی بات اور دل لگی کر رہے تھے۔ فرمادیں: کیا تم اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کر رہے تھے؟۔ تم بہانے نہ بناؤ۔ یقینا تم نے ایمان لانے کے بعد(یہ بات کرکے)کفر کا ارتکاب کیا ہے؛ اگر ہم تم میں سے ایک گروہ کو معاف کر دیں تو ایک گروہ کو عذاب دیں گے، اس وجہ سے کہ یقینا وہ مجرم تھے۔‘‘ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف نہ التفات فرما رہے تھے نہ اس پر کچھ مزید فرمارہے تھے‘‘[1] اس باب کے مسائل: 1۔ بہت بڑی بات کہ: جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا مذاق اڑائے، وہ کافر ہے۔ 2۔ اس آیت کی تفسیر سے ثابت ہوا کہ ایسا کرنے والا خواہ کوئی بھی ہو، وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتاہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے اخلاص اور چغلی کے درمیان فرق بھی واضح ہوا۔ 4۔ اللہ تعالیٰ کی پسندیدہ چیز عفو و درگزر اور اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے ساتھ سختی سے پیش آنے میں فرق بھی واضح ہوا۔ 5۔ اس تفصیل سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض عذر ناقابل قبول ہوتے ہیں۔ اس باب کی شرح: جو ایسی چیز کا مذاق اڑائے جس میں اللہ کانام یا قرآن یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ہو ایسی حرکت ایمان کے بالکل منافی ہے؛ اور اس کی وجہ سے دین سے خروج لازم آتاہے۔ اس لیے کہ دین کی اصل بنیاد تو اللہ تعالیٰ ؛
Flag Counter