Maktaba Wahhabi

157 - 234
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت کرنے والوں کو ڈرناچاہیے کہ ان پر کوئی فتنہ یا سخت عذاب نہ آپڑے۔‘‘ [آپ نے پوچھا:]جانتے ہو فتنہ کیا ہے؟ اس سے مراد شرک ہے۔ ہو سکتا ہے کہ جو انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بات کو چھوڑ دے تو اس کے دل میں کجی آجائے اور وہ ہلاک ہو جائے۔‘‘ حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ؛ فرماتے ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ یہ آیت پڑھ رہے تھے: ﴿اِتَّخَذُوْا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْا اِلَّا لِیَعْبُوُوْا اِلٰھًا وَّاحِدًا لَآ اِلٰہ اِلَّا ھُوْ سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ فَقُلْتُ لَہٗ اِنَّا لَسْنَا نَعْبُدُھُمْ قَالَ اَلَیْسَ یُحِرِّمُوْنَ مَآ اَحَلَّ اللّٰهُ فَتُحَرِّمُوْنَہٗ فَقُلْتُ بَلٰی قَالَ فَتِلْکَ عِبَادَتُھُمْ۔))[التوبہ 31] ’’ انہوں(یعنی عیسائیوں) نے اپنے علما، بزرگوں اور مسیح ابن مریم کو اللہ کے سوا رب بنالیا، جالانکہ انہیں یہ حکم دیا گیا تھا کہ ایک اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ ان شریکوں سے پاک ہے جن کو وہ اس کے شریک ٹھہراتے ہیں۔‘‘ (تو حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ، جو کہ پہلے عیسائی تھے، فرماتے ہیں) میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: ہم ان علماء اور بزرگوں کی عبادت تو نہیں کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا کیا ایسا نہیں تھا کہ تم اللہ کی حلال کردہ چیزوں کو ان کے کہنے پر حرام اور اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو ان کے کہنے پر حلال سمجھتے تھے؟ میں نے کہا: واقعی ایسا ہی ہے۔ آپ نے فرمایا: یہی ان کی عبادت ہے‘‘[1] اس باب کے مسائل: 1۔ سورہ نور کی آیت 63 کی تفسیر واضح ہوئی۔[جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی اور حکم عدولی کے انجام سے ڈرایا گیاہے] 2۔ سورہ التوبہ کی آیت 31کی تفسیر بھی معلوم ہوئی۔ 3۔ یہ بھی واضح ہوا کہ عبادت کا صرف وہ مفہوم نہیں جو عدی رضی اللہ عنہ نے سمجھ کر اس کا انکار کیا تھا۔[2] 4۔ [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالمقابل کسی بھی ہستی کو پیش نہیں کیا جاسکتا] ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے
Flag Counter