Maktaba Wahhabi

155 - 234
آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ ایسا عمل ؛ اس طرح سے کسی مؤمن سے صادر نہیں ہوسکتا۔ پس اگرچہ اس کا ایمان کتنا ہی کمزور کیوں نہ ہو؛ مگر اس کے دل میں اللہ تعالیٰ کی رضامندی او رآخرت کی کامیابی کی چاہت ضروری ہے۔ ہاں اگر کوئی انسان اس طرح سے عمل کرے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا بھی چاہتا ہو اور دنیا وی غرض بھی ؛ اوراس میں دونوں ارادے برابر ہوں ؛ یا قریب قریب ہوں ؛ تو ایسا مؤمن ناقص ایمان اور ناقص توحید والا ہوگا۔ اور اس کا عمل بھی اخلاص کامل نہ ہونے کی وجہ سے ناقص ہے۔ ہاں جو کوئی عمل صرف اللہ کی رضا کے لیے بجا لائے؛ اور اپنے عمل میں بھی مکمل طور پر مخلص ہو؛ لیکن وہ اپنے عمل پر کچھ نہ کچھ دنیاوی مادہ لیتا ہے تاکہ اس سے وہ اس عمل اور اپنے دین پر مدد حاصل کرے؛ جیسا کہ وہ انعامات جو کسی نیکی کے کام پر رکھے جاتے ہیں ؛ جیسے وہ مجاہد جس کے جہاد کے نتیجہ میں غنیمت اور رزق ملتا ہے؛ اور وہ اوقاف جو مساجد اور مدارس کے لیے ؛ اوردینی ملازمتیں جو ان ذمہ داریوں کو نبھانے والوں کو دی جاتی ہیں۔ تو ایسے لین دین کی وجہ سے انسان کے ایمان اور توحید پر حرف نہیں آتا؛ کیونکہ یہ انسان اپنے عمل سے دنیا کا طلب گار نہیں ہوتا۔ بلکہ اس کا مقصد و مطلوب دین ہوتا ہے؛ اور یہ چاہتا ہے کہ جو کچھ اسے ملا ہے وہ اس کے دین کے امور پر اس کے لیے مدد گار ثابت ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اموال کو مشروع ٹھہرایا ہے؛ جیسے زکواۃ اور مال فئے وغیرہ سے ایک بڑا حصہ ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو مختلف قسم کی دینی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں۔اس کی تفصیل پہلے بیان ہوچکی ہے۔ اس تفصیل سے اس انتہائی اہم مسئلہ کا حکم بھی واضح ہوتا ہے؛ اور یہ بھی واجب ہوتا ہے کہ ہر ایک معاملہ کو اس کی منزلت پر رکھا جائے۔
Flag Counter