Maktaba Wahhabi

154 - 234
ضائع ہو جاتا ہے۔ اور ایسا کرنا شرک اصغر ہے؛ اور اب اس بات سے ڈر کر رہنا چاہیے کہ کہیں یہ دل میں شرک اکبر کے پیدا ہونے کا ذریعہ نہ بن جائے۔ [1] ۲۔ اگر اس کام پر آمادہ کرنے اصل سبب اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی تلاش تھی؛پھر اس کے ساتھ لوگوں کو دیکھانے کا ارادہ بھی مل گیا ؛ اور اس انسان نے اپنے عمل میں اس برے ارادے کو ترک نہیں کیا ؛ تو ظاہری نصوص کی روشنی میں یہ عمل باطل ہوگیا۔ [2] ۳۔ اگر اس کام پر آمادہ کرنے اصل سبب صرف اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص اور اس کی رضا مندی کی تلاش تھی؛لیکن عمل کرنے دوران ریاء کاری کا خیال بھی آگیا؛ اگر اس نے اس فاسد خیال پر قابو پاکر اسے ختم کردیا؛ اور اپنی نیت صرف اللہ کے لیے خالص کردی ؛ تو اس سے اس کے عمل کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ اور اگروہ اس ریاکاری پر ہی رک گیا ؛ اورمطمئن ہوگیا؛ تو اس کے عمل میں کمی آجاتی ہے۔اور عمل کرنے والے کے ایمان اور اخلاص میں اسی قدر کمزوری آجاتی ہے جس قدر اس نے ریا کاری کی ہو۔ انسان کو چاہیے کہ اپنے عمل کو خالص اللہ کی رضا کے لیے کردی اور ریا سے چھٹکارا حاصل کرلے۔ [3] ریاکاری بہت بڑی آفت ہے۔جسے بہت ہی سخت علاج کی ضرورت ہے؛ ہر انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے نفس کو اخلاص کا عادی بنانے کی مشق کرے۔ ریاء کاری اورمضر اغراض و مفاسد سے دور رہنے کے لیے بھر پور مجاہدہ کرے۔ اور ہر دم ان چیزوں سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ سے مدد کا طلب گار ہے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ انسان کے ایمان اور توحید کو اپنے فضل و کرم سے خالص اپنی رضا کے لیے کردیں گے۔ دنیاوی غرض و غایت کے لیے عمل کی تفصیل: اگر انسان کا سارا مقصود ہی دنیا ہو؛ اور اس میں اللہ تعالیٰ کی رضامندی اورآخرت کی چاہت بالکل شامل نہ ہو؛تو ایسے انسان کا
Flag Counter