Maktaba Wahhabi

148 - 234
’’جو شخص صدمے کے وقت چہرے پیٹے؛ گریبان پھاڑے، اور جہالت کے بول بولے، وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِذَا اَرَادَ اللّٰهُ بَعَبْدِہِ الْخَیْرَ عَجَّلَ لَہُ الْعُقُوْبَۃَ فِی الدُّنْیَا وَ اِذَا اَرَادَ بَعَبْدِہِ الشَّرَّ اَمْسَکَ عَنْہُ بِذَنْبِہٖ حَتّٰی یُوَافِیَ بِہٖ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ۔))[1] ’’جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کے ساتھ خیر خواہی کرنا چاہے تو اسے اس کے گناہوں کی سزا دنیا ہی میں جلد دے دیتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے کے ساتھ سختی کرنے کا ارادہ کرے تو اس سے اس کے گناہ کی سزا کو روک لیتا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اسے پوری پوری سزا دے گا۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا ہے: ((اِنَّ عِظَمَ الْجَزَآئِ مَعَ عِظَمِ الْبَلَائِ وَ اِنَّ اللّٰه تَعَالٰی اِذَا اَحَبَّ قَوْمًا اِبْتَلَاھُمْ فَمَنْ رَضِیَ فَلَہُ الرِّضَا وَ مَنْ سَخِطَ فَلَہُ السَّخَطُ۔))[2] ’’بڑی آزمائش کی جزا بھی بڑی ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کو جن لوگوں سے محبت ہو وہ انہیں آزماتا ہے۔ جو شخص اس آزمائش پر راضی ہو، اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوجاتا ہے اور جس شخص اس آزمائش پر ناخوش ہو، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ناخوش اور اس پرناراض ہوجاتا ہے۔‘‘ اس باب کے مسائل: 1۔ سورہ التغابن کی آیت 11کی تفسیر واضح ہوئی[جس میں بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ مومن کے دل کو ہدایت بخشتا ہے] 2۔ تقدیر پر صبر کرنا بھی ایمان باللہ کا حصہ ہے۔ 3۔ کسی کے نسب پر طعن کرنا مذموم اور کفریہ کام ہے۔ 4۔ صدمہ کے وقت چہر ہ پیٹنے؛ گریبان پھاڑنے اور جاہلانہ بول بولنے پر سخت وعید بیان ہوئی ہے۔ 5۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے ساتھ کس انداز پر کس طرح بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں۔ 6۔ اللہ تعالیٰ اپنے کسی بندے پر سختی کا ارادہ کریں تو اس کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے۔ 7۔ اللہ تعالیٰ کو کسی بندے سے محبت ہو تو اس کی علامت کیا ہے۔ 8۔ اللہ تعالیٰ کے فیصلوں پر ناخوش ہونا حرام ہے۔ 9۔ آزمائشوں پر راضی ہونے کا بہت زیادہ اجرہے۔
Flag Counter