Maktaba Wahhabi

100 - 234
3۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز سے پناہ مانگی جس کے وقوع پذیر ہونے کا آپ کو اندیشہ تھا۔ 4۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر چراغاں کرنے اور ان میں مساجد تعمیر کرنے کو ایک جیسا گناہ قرار دیا ہے۔ 5۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی بیان فرمایاکہ کن لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا شدید قہر اور غضب نازل ہوا۔ 6۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ لات ؛ جوکہ عرب کا سب سے بڑا بت تھا، اس کی عبادت کس طرح شروع ہوئی؟ 7۔ یہ بھی واضح ہوا کہ وہ ایک صالح بزرگ(لات)کی قبر تھی۔ 8۔ لات صاحب قبر کا نام ہے۔ اور اس میں اس کی وجہ تسمیہ بھی بیان ہوئی ہے۔ 9۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عورتوں پر لعنت فرمائی جو قبروں کی زیارت کو جاتی ہیں۔ 10۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر چراغاں کرنے والوں پر بھی لعنت فرمائی ہے۔ ان ابواب کی شرح: باب: کسی بزرگ کی قبر کے پاس اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا باب: بزرگوں کی قبروں کے بارے میں غلو مصنف رحمۃ اللہ علیہ نے ان دو ابواب میں تفصیل کے ساتھ اس عقیدہ کے دلائل ذکر کئے ہیں کہ صالحین کی یا دیگر قبروں کے پاس کیا کرنا چاہیے۔ اس لیے کہ قبروں کے پاس جو کچھ کیا جاتا ہے؛ اس کی دو اقسام ہیں: مشروع اور ممنوع۔ مشروع: صرف وہی چیز ہو سکتی ہے جسے شارع علیہ السلام نے جائز اور مشروع ٹھہرایا ہو؛ جیسے شرعی طریقہ سے قبرستان کی زیارت ؛ بغیر کسی لمبے اور پر مشقت سفر کے۔ مسلمان کو چاہیے کہ وہ قبرستان کی زیارت کرے؛ اور عمومی طور پر تمام مسلمانوں کے لیے اور اپنے اقارب اور جان پہنچان والوں کے لیے خصوصی طور پر دعا کرے۔ یہ اس کی طرف سے ان اہل قبور کے ساتھ احسان ہوگا کہ ان کی معافی؛ مغفرت اور ان پر رحمت کے نزول کے لیے دعا کرے۔ اور اس میں اپنے نفس کے ساتھ بھی احسان ہے کہ سنت کی اتباع کرتے ہوئے وہ اپنے آپ کو آخرت کی یاد دلاتا ہے؛ اور اس سے عبرت و نصیحت حاصل کرتا ہے۔ ممنوع: ممنوع زیارت ِقبرستان کی دو اقسام ہیں: پہلی قسم:حرام زیارت: جو کہ شرک کا وسیلہ بنتی ہے؛ جیسے قبروں کو چھونا ؛ چومنا ؛ اور اہل مقابر سے اللہ کی بارگاہ میں وسیلہ اختیار کرنا؛ اور قبروں کے پاس نمازیں پڑھنا؛ وہاں پر چراغ جلانا؛ اور قبے وغیرہ بنانا۔ قبروں اور اہل قبرستان کے متعلق غلو کرنا ؛ جب تک کہ یہ امور عبادت کے رتبہ تک نہ پہنچتے ہوں۔ دوسری قسم: شرک اکبر: جیسے قبر والوں کو پکارنا؛ ان سے مشکل کشائی چاہنا؛ اوران سے اپنی دنیاوی اور آخرت کی ضرورتیں طلب کرنا؛
Flag Counter