(قاعدہ) : بغیر دلیل کے کسی امر پر خاص ہونے کاحکم نہیں لگایا جائے گا ‘ کیونکہ اصل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنا ہے۔
رابع: جو کام تعبداً کیا ہو۔ سو آپ پر واجب ہے ‘ یہاں تک لوگوں تک بھی پہنچ جائے ‘ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حق میں تبلیغ واجب ہے۔[1] (اس تبلیغ کے بعد ) وہ حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں مندوب ہوگا ‘ اور صحیح ترین قول کے مطابق ہمارے حق میں بھی مندوب ہے۔ کیونکہ کسی فعل کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عبادت کے طور پر بجا لانا اس کی مشروعیت کی دلیل ہے۔ اور اصل یہ ہے کہ اس کے ترک کرنے پر عقاب نہ ہو۔ سو اس وجہ سے وہ ایسا مشروع ہوگا جس کے ترک کرنے پر کوئی سزا نہیں ہے ۔یہی مندوب کی حقیقت ہے۔ اس کی مثال :
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا والی حدیث ہے ۔آپ سے پوچھا گیا:
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر میں داخل ہوتے تو کس چیز سے ابتداء کرتے ؟ آپ نے فرمایا :’’ مسواک سے ۔‘‘[2]
سو گھر میں داخل ہوتے وقت مسواک کرنا فقط ایک فعل ہے ‘ اس لیے یہ مندوب ہوگا۔
دوسری مثال : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو میں اپنی داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔‘‘[3]
سو داڑھی کا خلال کرنا چہرے کے دھونے میں داخل نہیں ہے کہ اسے مجمل کے بیان پر محمول کیا جائے گا۔ یہ فقط ایک فعل ہے ‘ اس لیے یہ مندوب ہے۔
|