نے تفرقہ بازی کی اور اختلاف کیا ، ان کے لئے اللہ عزوجل کے ہاں بہت بڑا عذاب ہے۔تو اللہ عزوجل یہ فرمارہا ہے کہ : اے مومنوں کی جماعت تم اپنے دین میں اس طرح تفرقہ بازی مت کرنا جس طرح ان اہل کتاب نے کی ، تم ان جیسے کام نہ کرنا اور اپنے دین میں ان کے طریقہ پر مت چلنا ،نہیں توپھر تمہارے لئے بھی اللہ کے ہاں ویسا ہی بڑا عذاب ہوگا جیسا ان اہل کتاب کے لئے ہے‘‘ ۔[1] پھر ابن جریر رحمہ اللہ نے اللہ عزوجل کے اس فرمان کے متعلق سند کے ساتھ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ذکر کیا ہے کہ : ’’اللہ عزوجل نے مومنین کو التزام جماعت کا حکم دیا ہے ، اور انہیں اختلاف اور تفرقہ بازی سے منع فرمایا ہے ، اور ساتھ ساتھ مومنین کو یہ خبر بھی دی ہے کہ ان سے پہلے جو لوگ ہلاک ہوئے ان کی ہلاکت کا سبب بھی دین میں لڑنا جھگڑنا تھا ۔[2] امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : پس جس شخص نے دین میں تبدیلی کی اور ایسی بدعت ایجاد کی جس میں نہ تو اللہ کی رضا ہے نہ ہی اس کا حکم ہے، تو وہ(روز قیامت) حوض کوثر سے دھتکار ے اور دور ہٹا دئے جانے والوں میں سے ہوگا، اور ان لوگوں میں سے ہوگا جن کے چہرے سیاہ ہوں گے، اور ان میں بھی سب سے زیادہ دھتکارے جانے اور جھڑک دئیے جانے والا وہ ہوگا جس نے مسلمانوں کی جماعت کی مخالفت کی اور ان کے راستے سے الگ ہوگیا ، جیسا کہ خوارج[3]اور ان کے مختلف فرقے، |