ہے جو سنت کے ذریعہ قرآن کی کسی آیت کے منسوخ ہونے کو درست سمجھتے ہیں[1] ۔ اس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں: ٭ حدیث "لا وصية لوارث" ترجمہ: "وارث کے لئے وصیت نہیں ہے " [2]،یہ حدیث قرآن کے اس حکم کو منسوخ کررہی ہے جس میں والدین اور قریبی رشتہ داروں کے لئے وصیت کی تلقین کی گئی ہے، فرمان باری تعالی ہے: { كُتِبَ عَلَيْكُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ اِنْ تَرَكَ خَيْرَۨ ا ښ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْاَقْرَبِيْنَ بِالْمَعْرُوْفِ ۚ حَقًّا عَلَي الْمُتَّقِيْنَ } (البقرة: 180) "تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آ پہنچے اگر وہ مال چھوڑے تو ماں باپ اور رشتہ داروں کے لیے مناسب طور پر وصیت کرے یہ پرہیزگاروں پرحق ہے" ۔[3] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:"غیر شادی شدہ مرد ، غیر شادی شدہ عورت سے زنا کرے تو دونوں پر سو سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے"[4]۔یہ حدیث قرآن کی اس آیت کو منسوخ کررہی ہے جس میں اللہ تعالی کا فرمان ہے: {وَالّٰتِيْ يَاْتِيْنَ الْفَاحِشَةَ مِنْ نِّسَاۗىِٕكُمْ فَاسْتَشْهِدُوْا عَلَيْهِنَّ اَرْبَعَةً مِّنْكُمْ ۚ فَاِنْ شَهِدُوْا فَاَمْسِكُوْھُنَّ فِي الْبُيُوْتِ حَتّٰى يَتَوَفّٰىھُنَّ الْمَوْتُ اَوْ يَجْعَلَ اللّٰهُ لَھُنَّ سَبِيْلًا }(النساء: 15) ترجمہ: مسلمانو! تمہاری عورتوں میں جو بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھیں ان پر اپنے لوگوں میں سے چار شخصوں کی شہادت لو۔ اگر وہ (ان کی بدکاری کی) گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ موت ان کا کام تمام کر دے یا اللہ ان کے لیے کوئی اور سبیل (پیدا کرے)" ۔[5] |