Maktaba Wahhabi

42 - 80
شدید تاکید ہے، تو مسلمان مردوں کا، نمازِ عید ادا کرنے کی غرض سے عید گاہ جانا، کس قدر ضروری ہوگا؟ ۴: عید اور جمعہ ایک دن ہونے کی صورت میں نمازِ عید ادا کی جاتی ہے اور عام لوگوں پر جمعہ کی فرضیّت باقی نہیں رہتی۔ امام ابن ماجہ نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دو عیدیں[عید اور جمعہ]اکھٹی ہوگئیں، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نمازِ[عید]پڑھائی اور فرمایا: ’’مَنْ شَائَ أَنْ یَأْتِيَ الْجُمُعَۃَ فَلْیَاْتِہَا، وَمَنْ شَائَ أَنْ یَتَخَلَّفَ، فَلْیَتَخَلَّفْ۔‘‘[1] ’’جو جمعہ کے لیے آنا چاہے آجائے، اور جو نہ آنا چاہے، نہ آئے۔‘‘ جیسا کہ معلوم ہے، کہ نمازِ جمعہ فرض ہے اور اگر نمازِ عید فرض نہ ہوتی، تو اس کی وجہ سے نمازِ جمعہ کی فرضیّت کس طرح ساقط ہوسکتی تھی؟ ۵: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ عیدین ہمیشہ ادا فرمائی اور کبھی بھی اسے ترک نہ کیا۔ علامہ ابن قدامہ نماز عیدین کے وجوب کے دلائل کا ذکر کرتے ہوئے تحریر کرتے ہیں: ’’وَمُدَوَامَۃُ النَّبِيِّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم عَلٰی فِعْلِھَا۔‘‘[2] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسے ہمیشہ ادا کرنا۔‘‘ و: نمازِ عیدین اسلام کے ظاہری شعائر میں سے ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں، کہ اسی وجہ سے ہم نے اس قول کو ترجیح دی ہے، کہ یہ سب پر واجب ہے۔[3]
Flag Counter