Maktaba Wahhabi

43 - 80
-۱۲- نمازِ عیدین کا وقت نمازِ عیدین کا وقت طلوعِ آفتاب کے بعد نفلی نماز ادا کرنے کا وقت ہے۔ امام ابوداؤد نے یزید بن خمیر رحبی سے روایت نقل کی ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ عید الفطر یا عید الاضحی میں لوگوں کے ساتھ(عیدگاہ کی طرف) نکلے۔ انھوں نے امام کے دیر کرنے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور فرمایا: ’’إِنَّا کُنَّا قَدْ فَرَغْنَا سَاعَتَنَا ہٰذِہِ‘‘، وَذٰلِکَ حِیْنَ التَّسْبِیْحِ۔[1] ‘‘[2] ’’ہم تو اس وقت فارغ بھی ہوچکے تھے‘‘، اور وہ وقت نمازِ چاشت کا تھا۔‘‘ علامہ محمد شمس الحق عظیم آبادی تحریر کرتے ہیں: ’’عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کی حدیث نمازِ عید جلد ادا کرنے کی مشروعیّت، اور زیادہ تاخیر کرنے کی کراہت پر دلالت کرتی ہے۔‘‘[3] نمازِ عید جلدی ادا کرنے کی مشروعیت پر وہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے، جسے امام بخاری نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ انھوں نے بیان کیا، کہ: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا: ’’إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِہٖ فِيْ یَوْمِنَا ہٰذَا أَنْ نُصَلِّيَ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ، فَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا۔‘‘[4]
Flag Counter