Maktaba Wahhabi

64 - 80
پہلے پڑھائی۔‘‘ انھوں[یعنی راوی]نے بیان کیا: ’’پھر خطبہ ارشاد فرمایا۔ اور آپ نے خیال فرمایا، کہ آپ عورتوں کو خطبہ نہیں سنا سکے، تو خود ان کے پاس تشریف لے گئے اور انھیں وعظ و نصیحت فرمائی۔‘‘ لیکن خطبہ میں اس بات کا اہتمام کیا جائے، کہ اس میں عورتوں کے متعلقہ باتیں شامل ہوں، تاکہ وہ بھی خطبہ عید کے وعظ و نصیحت میں اپنا حاصل کرسکیں۔ -۲۲- عید کی مبارک باد میرے ناقص علم کے مطابق عید کے بعد ایک دوسرے کو مبارک باد کہنے کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ ثابت نہیں، البتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ایسا کرنا ثابت ہے۔ ذیل میں اس بارے میں دو روایات توفیقِ الٰہی سے ذکر کی جارہی ہیں: ۱: علامہ ابن قدامہ نے نقل کیا ہے، کہ حضرت محمد بن زیاد نے بیان کیا: ’’کُنْتُ مَعَ أَبِيْ أَمَامَۃَ الْبَاہِلِيِّ رضی اللّٰهُ عنہ وَغَیْرِہِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم، فَکَانُوْا إِذَا رَجَعُوْا مِنَ الْعِیْدِ یَقُوْلُ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ: ’’تَقَبَّلَ اللّٰہُ مِنَّا وَمِنْکَ۔‘‘[1] ’’میں ابوامامہ رضی اللہ عنہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ تھا۔ وہ عید سے واپس آنے پر ایک دوسرے سے کہتے تھے: ’’[تَقَبَّلَ اللّٰہُ مِنَّا وَمِنْک][اللہ تعالیٰ ہم سے اور تم سے قبول فرمائے]۔
Flag Counter